اسلام آباد (فرحان علی سے) امریکہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر اسد مجید نے کہا ہے کہ ایکسٹینڈڈ ٹرائیکا جس میں امریکہ کے ساتھ روس، چین اور پاکستان بھی شامل ہیں اس پلیٹ فارم سے ہماری مشترکہ ترجیحات کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ افغانستان میں امن اور استحکام کو یقینی بنایا جائے اور اس عمل کو آگے بڑھایا جائے۔ جبکہ سب سے اہم، فوری اور سنجیدہ مسئلہ افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال ہے جہاں افغان عوام کے لئے زندگی دن بدن مشکل سے مشکل ترین ہوتی جارہی ہے۔ ڈاکٹر اسد مجید نے نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا آج امریکہ اور پاکستان کے افغانستان کے حوالے سے مفادات تقریباً مشترک ہیں۔ امریکہ بھی چاہتا ہے کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لئے استعمال نہ ہو اور یہ پاکستان کے لئے بھی یہ اہم ترجیح ہے۔ خطے کے تمام ممالک بھی افغانستان میں امن کے خواہاں ہیں۔ افغانستان میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے حوالے سے امریکہ کے ساتھ دو طرفہ بنیادوں پر بھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ فی الفور سب سے اہم، فوری اور سنجیدہ مسئلہ افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال ہے۔ پاکستان کو یہ خدشہ ہے کہ اگر اس مسئلے کا فوری طور پر حل نہ نکالا گیا تو اس کے نتائج سے خطے کے تمام ممالک متاثر ہوںگے بالخصوص پاکستان جہاں پہلے ہی تیس لاکھ افغان پناہ گزین موجود ہیں۔ میری نظر میں ایک اور اہم مسئلہ افغانستان کے اپنے اثاثوں، خواہ وہ امریکی بنکوں میں یامغربی ممالک کے بنکوں میںموجود ہیں، ان تک افغان عوام کی رسائی کا نہ ہونا ہے۔ اثاثوں کے منجمد ہونے اور افغانستان کے بنکوںکو ٹرانزیکشنز کرنے کی سہولت کی عدم دستیابی کی وجہ سے افغان عوام خصوصاً وہ لوگ جو اپنے خاندانوں کے لئے رقوم بھیجنا چاہتے ہیں نہیں بھجوا سکتے۔ لیکیوڈیٹی (رقوم) کی دستیابی کے مسائل ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے افغان بہن بھائیوں کے لئے آسانیاں ہوں تاکہ ان کو اپنا گھر اور ملک نہ چھوڑنا پڑے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین تجارت تقریباً 7.4ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ مجموعی طور پر امریکہ پاکستان کی برآمدات کے لئے ایک بڑی مارکیٹ ہے۔