قومی اسمبلی: وزراء کی غیر حاضری پر اپوزیشن کا سا نحہ سیالکوٹ پر بحث سے انکار، سینٹ میں قرار داد منظور

Dec 25, 2021

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے وفاقی وزراء کی غیر موجودگی اور کورم کم ہونے پر سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل کے واقعہ پر بحث کرنے سے انکار کر دیا اور مطالبہ کیا کہ انتہائی اہم واقعہ پر بحث کیلئے متعلقہ وزراء کی حاضری یقینی اور ماحول کو سنجیدہ بنایا جائے۔ حکومت کو مسلسل دوسرے روز سبکی کا سامنا کرنا پڑا اور مسلسل دوسرے روز ایوان کی کارروائی چند منٹ ہی چل سکی اور کورم کی نذر ہو گئی۔ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ نے دین اسلام اور پاکستان کا تشخص پوری دنیا کے سامنے مسخ کیا، اہم معاملے پر بحث کے دوران وزیر داخلہ، وزیر قانون اور وزیر اطلاعات کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے تھا۔ معاون خصوصی بابر اعوان نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور تحقیقات آخری مرحلے میں ہیں۔ خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی شکیلہ خالد چوہدری نے حلف اٹھایا۔ تحریک انصاف کے کراچی کے ارکان  اپنی ہی حکومت کیخلاف احتجاج کیلئے بینرز ایوان میںلے آئے جن پر لکھا تھا کہ لیاری کو جینے دو، لیاری کو گیس اور بجلی دو۔ پی ٹی آئی کراچی کے ارکان ایوان کی کارروائی نہ چلنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ نہ کروا سکے اور بینرز اٹھا کر ایوان میں تصاویر اور ویڈیوز بناتے رہے۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی شکیلہ خالد چوہدری نے حلف اٹھایا، ڈپٹی سپیکر نے ان سے حلف لیا، شکیلہ خالد چوہدری نے شائستہ پرویز ملک کی جگہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر حلف اٹھایا۔ معاون خصوصی پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے وقفہ سوالات سمیت پورا ایجنڈا معطل کر کے سیالکوٹ میں سری لنکن مینجر کے بہیمانہ قتل پر ایوان میں بحث کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ معاون خصوصی بابر اعوان نے  کہا کہ سالہا سال سے مقدمات کے فیصلے نہیں ہوتے، اے پی ایس، نور مقدم کیس، زینب کیس اور موٹر وے ریپ کیسز پر عوام کی توقعات کے مطابق فیصلے نہیں ہو پا رہے۔  عدلیہ، پارلیمان اور ایگزیکٹو کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ قوانین میںکمیوں کو ختم کیا جاسکے۔ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ نے دین اسلام اور پاکستان کا تشخص پوری دنیا کے سامنے مسخ کیا ہے، واقعہ پر پوری قوم رنجیدہ ہے، رحجانات جو دین کی کم فہمی پر مبنی ہیں، وزیر قانون کو بھی اس بحث کے دوران ایوان میں موجود ہونا چاہیے کیونکہ بحث کے دوران میں عدل و انصاف پر بات ہو گی۔ اس بحث کو پیر تک موخر کیا جائے تاکہ تمام مذکورہ وزیر ایوان میں موجود ہوں۔ وزراء کی غیر سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ وزراء کی تمام نشستیں خالی پڑی ہوئی ہیں، ہم یہاں اس ہال، دیوار اور چھت کو تقریر سنا کر چلے جائیں گے جس سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا، اس  قت نہ وزراء اور نہ ہی ایوان کا کورم پورا ہے، اس لئے ہم اس سانحہ پر بحث کر کے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرینگے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر درشن نے کورم کم ہونے کی نشاندہی کر دی جس پر ڈپٹی سپیکر نے گنتی کا حکم دیا اور کورم کم ہونے پر ایوان کی کارروائی پیر کی شام 4بجے تک ملتوی کر دی۔ ایوان میں پاکستان تحریک انصاف کے کراچی کے ارکان اپنی ہی حکومت کیخلاف احتجاج کیلئے بینرز لے آئے جن پر لکھا تھا کہ لیاری کو جینے دو، لیاری کو گیس اور بجلی دو، پی ٹی آئی کراچی کے ارکان ایوان کی کارروائی نہ چلنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ نہ کروا سکے اور بینرز اٹھا کر ایوان میں تصاویر اور ویڈیوز بناتے رہے۔
اسلام آباد (وقائع نگار) سینٹ نے سانحہ سیالکوٹ کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد منظورکر لی۔ چئیرمین سینٹ نے کہا کہ سینٹ کا ایک وفد سری لنکن شہری کی ہلاکت پر اظہار افسوس کیلئے سری لنکا جائے گا۔ اراکین نے سانحہ سیالکوٹ میں ملوث ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مشیر خزانہ شوکت ترین نے چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی سے اپنے سینیٹر کے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا۔ چئیرمین سینٹ صادق سنجرانی نے سینٹ اجلاس کی صدارت کی۔ معمول کی کاروائی معطل کر کے سانحہ سیالکوٹ پر بحث کی گئی۔ قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کے قتل سے متعلق قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ مذمتی قرارداد کے متن کے مطابق ایوان ایسے انتہا پسندی کے واقعات کی مذمت کرتا ہے۔ ایسے واقعات سے ہمارے مذہب کا کوئی تعلق نہیں۔ قرارداد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ کہ واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ قائد ایوان شہزاد وسیم اور وزیر ریلوے اعظم سواتی اور دیگر حکومتی اراکین نے کہا کہ ہمیں شدت پسندی کا مقابلہ کرنا ہوگا، ہم سب کو ملکر انتہاپسندی کے خلاف کام کرنا ہوگا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ایک دہشت گرد کے خلاف ہتھیار اٹھانے اور دوسرے کے سامنے ہتھیار ڈالنے کی حکمت عملی سے کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکتا۔  ریاست بھی انتہا پسندوں کے سامنے بے بس ہو چکی ہے۔ مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ آج ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہو رہے ہیں لیکن کسی کو کچھ پتہ نہیں یہ مذاکرات کون کر رہا ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہمارے معاشرے میں عدم برداشت کا رویہ بڑھ رہا ہے، سیالکوٹ میں جو ہوا، یہ سماجی بے حسی ہے جس کے خلاف سب کو لڑنا ہوگا۔ سینٹ میں قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا پریانتھا کمارا پر جو ظلم ہوا اس پر  تکلیف اور ندامت محسوس کررہے ہیں، اہم سوال یہ ہے کہ ان واقعات کا تدارک کیسے ممکن ہے، ہمیں اپنے بچوں کو شدت پسندی سے محفوظ کرنا ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا ضیاء الحق کی آمریت کے دور میں جو لوگ مساوی سوچ کو جنم دیتے تھے اس سوچ کا قلع قمع کیا گیا، ہم طالبان کی بات تو کررہے ہیں لیکن وزیر خارجہ ایوان کو یہ بتائیں گے کہ افغانستان نے ہمیں باڑ لگانے سے کیوں منع کیا، ریاست اب مزید خفیہ معاہدوں کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا سیالکوٹ واقعہ کے ملزمان کو سخت سزا دی جائے۔ سینیٹر ساجد میر نے تحریک التواء  پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ ملک اور اسلام کی بدنامی کا باعث بنا۔ سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا سانحہ سیالکوٹ پر سری لنکن حکومت اور متاثرہ خاندان سے تعزیت کرتا ہوں۔

مزیدخبریں