لاہور (اے پی پی + نوائے وقت رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں کے وفاقی وزراء نے پنجاب کی صورتحال پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار اور اسے چیلنج کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کے معاملے پر عدالتی فیصلے پر نظرثانی یا سو موٹو ایکشن لیا جائے۔ عمران خان نے جو تباہی کی وہ ختم نہیں ہوئی۔ ہم اس کو ریورس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، پنجاب میں جو اقلیت میں چلے گئے ہیں انہیں کیسے اجازت دی جا سکتی ہے کہ وہ آئین پر عملدرآمد نہ کریں، عمران خان اور ا س کے ساتھی چاہتے ہیں پاکستان آگے نہ بڑھے اوربار بار جمہوری نظام پر حملے کرتے ہیں، اعتماد کا ووٹ لیں اور پنجاب اسمبلی تحلیل کر دیں۔ آج یہ اپنے لوگوں کو دو، دو ارب روپے کی پیشکش کر رہے ہیں۔ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے، یہ جس اسمبلی کو تحلیل کریں گے وہاں پر انتخابات کرا دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق اور رانا ثناء اللہ نے ہفتہ کے روز یہاں پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، عظمی بخاری، رانا ارشد سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہماری میٹنگ ہوئی ہے اور امکان ہے کہ ہم اس فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ اگر عمران خان اسمبلیاں توڑنے میں بہت سنجیدہ ہوتے تو الٹی میٹم دینے کی بجائے اسمبلیاں تڑوا دیتے، آپ خیبر پختوانخواہ کی اسمبلی توڑ سکتے ہیں لیکن آپ کا بھاڑہ خرچہ کون اٹھائے گا۔ انہوں نے کہاکہ عدالتی فیصلے میں قانونی سقم ہے جس کو ریسپانڈ کیا جانا ضروری ہے، پنجاب میں واضح طور پر آئین سے رو گردانی اورآئین شکنی کی گئی ہے۔ پنجاب میں سپیکر نے بالکل اسی طرح کیا ہے جس طرح ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے کیا تھا۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا آج ملک میں دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے، اس کے خلاف جنگ لڑنی ہے، اصل جنگ غربت کے ساتھ ہے، یہ معاشی تباہی کر گئے اب اس کی بحالی کی جنگ ہے، ہم ملک کے لئے کام کرنے لگتے ہیں لیکن یہ کام کرنے نہیں دیتے، آپ کی دو صوبائی اوردو ریاستی حکومتیں موجود ہیں وہاں کیوں ڈلیور نہیں کرتے، عمران خان اپوزیشن میں نہیں، ملک میں اس وقت کوئی اپوزیشن نہیں بلکہ سارے کسی نہ کسی طرح حکومتوں میں موجود ہیں، سب اپنا اپنا کام کریں اورڈلیور کریں۔ ہمیں دیوار سے نہ لگائیں اس کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے، تمام ریاستی اداروں کو آئین کے تابع رہنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ قانونی و آئینی ماہرین بیٹھے ہوئے ہیں، جائزہ لے رہے ہیں کہ عدالت عظمی میں جانے کا کون سا آپشن موجود ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہائیکورٹ کے فیصلے میں خامیاں ہیں، پرویز الہٰی کو عدالت نے میٹھا آپشن دیا کہ اگر چاہے تو ووٹ لیں۔ پرویز الہی کو اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا، چاہے آج لیں یا کچھ دن بعد لیں، اگر اعتماد کا ووٹ نہیں لیں گے تو اسکا مطلب یہ ہوگا کہ موجودہ پنجاب حکومت کو ایوان کی اکثریت حاصل نہیں، پنجاب حکومت کو سٹے آرڈر کے پیچھے چھپنے نہیں دیں گے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پرویز الہی کی مرضی پر ان کیلئے گنجائش چھوڑ دی گئی کہ اگر وہ چاہیں تو اعتماد کا ووٹ لیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ پنجاب حکومت منتخب حکومت نہیں بلکہ صرف سٹے آرڈر پر قائم ہے۔ وفاقی وزیر سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں بچوں کا کھیل نہیں ،جب چاہے بنادیا اور چاہا تو توڑ دیا، پنجاب اسمبلی ٹوٹنے کا خطرہ ٹل گیا، عمران خان کی بڑھک ہوا میں اڑ گئی، انہوں نے خیبرپختونخوا اسمبلی بھی نہیں توڑی حالانکہ وہ تو توڑ سکتے تھے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اسمبلیاں آئینی ادارے ہیں، ان کے ساتھ مذاق نہیں ہونا چاہیے، اسمبلیاں اگر کسی کی ضد اور انا پہ توڑی جا رہی ہوں تو گورنر کا فرض ہے کہ وہ اعتماد کے ووٹ کا کم از کم کہے، عدالت نے عبوری ریلیف کی شکل میں مکمل ریلیف دے دیا، کبھی ایسے نہیں ہوتا کہ عبوری ریلیف میں حتمی ریلیف دے دیں، ان کا مطالبہ ہی یہ تھا کہ ہمیں بحال کر دیا جائے اور عدالت نے بحال کر دیا، فیصلے سے قانونی، آئینی اور معاشی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی، جس سے پنجاب شدید متاثر ہو گا، سپریم کورٹ سے گزارش ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کریں اور سوموٹو نوٹس لیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ 18 دن میں ایک ایک دن پنجاب کے خزانے پر بھاری گزرے گا، کرپشن کا بازار گرم ہوگا، ہارس ٹریڈنگ کا خدشہ ہے، باپ بیٹے نے ایک پراجیکٹ میں اربوں کی دیہاڑی لگائی ہے‘ عدالت کو چاہیے تھا کہ عبوری ریلیف میں آرٹیکل 133 کے تحت صرف روز مرہ کے امور کی اجازت دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عدالت عظمی مداخلت کرے اور از خود نوٹس لے کر پنجاب کو تباہی سے بچائے، پنجاب حکومت کا اختیار صرف روز مرہ کے امور کی انجام دہی تک محدود کریں، سٹے آرڈر پر ان کو مکمل اختیارات دینا پنجاب کے عوام کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ رانا ثنا نے کہا کہ ان کے پاس نمبر پورے نہیں یہ اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکیں گے، اگر یہ اعتماد کا ووٹ لے کر اسمبلی توڑتے ہیں تو صوبے کی اسمبلی کے الیکشن ہوں گے، ہم الیکشن کے لئے پوری طرح سے تیار ہیں لیکن اسمبلی توڑنے سے پہلے یہ اعتماد کا ووٹ لیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کا حکومت میں آنے کا فیصلہ ملک کی بہتری کے لیے تھا، ہم معاشی بحالی کی کوشش کررہے ہیں، لیکن عمران خان آئے روز اس میں رخنہ ڈال رہے ہیں، یہ عدالتی فیصلہ اس چیز کی اور توثیق کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر داخہ رانا ثناء اللہ نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ پنجاب کی موجودہ صورتحال پر ازخود نوٹس لے۔ خواجہ سعد رفیق کا اس موقع پر کہنا تھا کہ گزشتہ روز عدالتی فیصلے میں انصاف نہیں کیا گیا، عدالتی فیصلے میں نقائص ہیں، ہمارے قانونی ماہرین فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں جانے کے لیے مختلف آپشنز کا جائزہ رہے ہیں۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا 6، 7 ماہ میں الیکشن ہیں عمران خان کیوں ڈرٹی گیم کھیلنا چاہتے ہیں، جوڑ توڑ کا کھیل ڈرٹی پالیٹکس ہے جو ہم نہیں کھیلنا چاہتے، عمران خان وہ کھیل کھیلنا چاہتے ہیں تو سیاسی جماعتیں ماضی میں کھیلتی رہی ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ چودھری شجاعت کا بھی کہنا ہے کہ اسمبلیوں کے ساتھ ایسا مذاق ٹھیک نہیں‘ اتحادی حکومت آئندہ بھی عوام کے حق میں اچھے فیصلے کرے گی‘ اعتماد کے ووٹ ڈالے دن ثابت ہو گا کہ کتنے لوگ چودھری شجاعت کے زیراثر ہیں‘ جس طرح سے لوگ چودھری شجاعت کے ساتھ لوگ رابطوں میں آ رہے ہیں‘ ہم پرامید ہیں۔