’’ گیمبٹ آن دی ڈیولز چیس بورڈ‘‘ کی تقریب رونمائی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) معروف مصنف عمران ایچ خان کی تازہ ترین کتاب ’ گیمبٹ آن دی ڈیولز چیس بورڈ‘ کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی۔ سینیٹ کے سابق چیئرمین سینیٹر میاں رضا ربانی تقریب کے مہمان خصوصی جبکہ سینیٹر ( ر) جاوید جبار، آمینہ سید، محمد علی صدیقی، پروفیسر ہما بقائی اور پروفیسر کلیم رضا خان مقررین میں شامل تھے۔ سینیٹر رضا ربانی نے اپنے خطاب میں اس بات کو اجاگر کیا کہ پاکستان کے ممتاز اور نمایاں ناویلسٹس کے بارے میں گزرے ہوئے عشرے میں ایک بات مشترکہ رہی کہ وہ سب کے سب پاکستان سے باہر مقیم ہیں۔ انہوں نے اس بات پرروشنی ڈالی کہ ہمارے ہاں اب کافی ہائوس کی ثقافت موجود نہیں رہی جہاں سے نئے خیالات جنم لیتے تھے۔ ’’مجھے یقین ہے کہ موجودہ حالات میں یہ ناول ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔ عمران ایچ خان نے ایسے شاندار قسم کے ناول تحریر کئے جیسے ایک ہی نشست میں ختم کئے بغیر اٹھنا مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے بے شک فکشنل ناول لکھا ہے لیکن میں اسے فکشنل حقیقت کہوں گاــ‘‘۔  عمران ایچ خان نے تقریب کے منتظمین اور شرکاء کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ناول لکھنے کے اپنے سفر پر روشنی ڈالی اور کہا’’کتاب لکھنے کا مقصد طاقت اور دولت کے شدید عدم توازن کو سامنے لانا ہے جس کے بارے میں ہمیں فکر مند ہونے کی ضرورت ہے‘‘ انہوں نے مزید کہا’’اس مقام تک پہنچنے کے لیے واقعی سیکھنے کا سفر کارفا ہے۔ میں اس سفر معاونت کرنے  پر منتظمین، میرے سرپرست کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں‘‘۔ پروفیسر عابد اظہر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا’’ میں نے کئی بار یہ کتاب پڑھی ہے۔میرا عمران ایچ خان سے قریبی تعلق ہے اس لئے میں ان کے جذبہ اور کوششوں کا اعتراف کرتا ہوں اور میں دیکھ سکتا ہے کہ کیسے ان کی یہ کتاب ایک حقیت بنی ہے۔یہ کتاب مصنف کی سیکھنے کی انتھک خواہش کا مجموعہ ہے۔ میں اس کتاب کی شاندار تقریب رونمائی پر عمران ایچ خان کو مبارک باد دیتا ہوں، آپ سب اس کتاب کو ضرور پڑھیں۔کلیم رضا خان نے عمران ایچ خان کے طرز اسلوب کی تعریف کی۔ استعاروں کا ایسا بہترین استعمال ایسی دنیا میں لے جاتا ہے جیسا کہ آپ فلم دیکھ رہے ہوں ۔  پروفیسر ہما بقائی نے کہا’’ حقیقت فکشن سے زیادہ مضبوط ہے اور جب فکشن کو ذہن میں حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھا جاتا ہے تو اس کا کوئی ثانی نہیں ہوتا۔عمران ایچ خان نے اپنے ناول کے ہر پہلوکو حقیقی دنیا کے ساتھ بنیاد بنایا ہے۔مقررین میں محمد علی صدیقی ، ریذیڈنٹ ایڈیٹر ڈان اور معروف مصنف بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا’’ ایک کامیاب مصنف وہ ہوتا ہے جو قارین کیلئے ایک ماحول پیدا کرسکتا ہو، اور یہی وہ کام ہے جو مصنف نے کیاہے۔ آمینہ سید او بی آئی نے کہا کہ انہوں نے اس خیال سے اس کتاب کو پڑھنا شروع کیا کہ اسے دس دن میں مکمل کرلیں گی لیکن انہوں نے اسے تین مسلسل راتوں میں ہی مکمل کیا۔ یہ کتاب ایک ہی نشست میں پڑھی جانے والی کتاب ہے اور ایکشن سے بھر پور ہے جو قاری کو اپنی گرفت میں کرلیتی ہے۔ سینیٹر جاوید جبار نے اپنے خطاب میں کہا’’ ہر مقرر نے کتاب کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے بات کی ہے۔اس کتاب کو پڑھ کر بہت مزہ آیا۔ اس نے مجھے اپنے پیارے پاکستان کی یاد دلائی اور یہ کہ ہمارے پاس عمران ایچ خان جیسے مصنفین کے سامنے آنے کے لیے فکری آزادی اور صحیح ماحول کی کمی کیسے ہوسکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...