کابل (نوائے وقت رپورٹ) افغان طالبان نے خواتین کے فلاحی تنظیموں میں کام کرنے پر پابندی لگا دی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق مقامی اور غیر ملکی تنظیموں کو خواتین ملازمین کو کام پر نہ بلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ خواتین کو کام کرنے سے روکنے کا حکم افغان وزارت معاشی امور نے جاری کیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ خواتین ملازمین تاحکم ثانی کام نہیں کریں گی۔ خواتین کے لباس سے متعلق انتظامی ہدایات پر عمل نہ ہونے کے باعث پابندی لگائی ہے۔ پابندی کا اطلاق اقوام متحدہ کی تنظیموں پر ہونے سے متعلق ابھی وضاحت نہیں آئی۔ افغان وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ طالبان حکومت کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے قائم مقام وزیر دفاع محمد یعقوب مجاہد سے لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیوں اور سکولوں کو دوبارہ کھولنے پر تبادلہ خیال کیاہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق ذرائع نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اور اندرونی دبا کے بعد طالبان نے مذمت کے طوفان کے سامنے جھکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اسی تناظر میں ذبیح اللہ مجاہد، سراج الدین حقانی، محمد یعقوب اور دیگر طالبان سپریم لیڈر سے ملاقات کیلئے قندھار جانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس فیصلے پر طالبان کو بین الاقوامی غم و غصہ کا سامنا کرنا پڑا، دنیا کے بیشتر ممالک نے طالبان کے ہاتھوں افغان خواتین کے جبر کی شدید مذمت کی تھی۔ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے فیصلے کے خلاف احتجاج جاری ہے، جہاں ہرات میں خواتین سڑکوں پر نکل آئیں۔ خواتین کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان نے خواتین مظاہرین کو ہتھیاروں سے مارا اور بندوقیں تانیں، منہ میں بندوق رکھ کر گولی مارنے کی دھمکی دی۔ انہوں نے بتایا کہ ویڈیو بنانے سے روکنے کے لیے موبائل فون چھین کر توڑ ڈالے۔ خواتین کا کہنا تھا کہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہاں حالات کس قدر مشکل ہیں، سڑکوں پر آ کر اپنے حقوق کی جنگ جاری رکھیں گے۔
افغانستان: خواتین کے فلاحی تنظیموں میں کام کرنے پر بھی پابندی
Dec 25, 2022