اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج کی ہر ایک کو اجازت ہے، گرفتار 163 مرد حضرات کی رہائی کا عمل جاری ہے، خواہش ہے کہ مظاہرین عزت، وقار اور سلامتی کے ساتھ اپنے گھروں کو واپس جائیں، ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلہ کے حل کی طرف جائیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بلوچستان سے آئے مظاہرین میں اکثریت خواتین کی ہے، اس وقت مظاہرین پریس کلب کے سامنے موجود ہیں، مظاہرین کیلئے سکیورٹی، ایمبولینس اور طبی سہولت کا انتظام کیا گیا ہے، مظاہرین کی ترجیح ہے کہ وہ وہاں بیٹھ کر پرامن احتجاج کریں گے، پرامن احتجاج کی ہر ایک کو اجازت ہے، ہماری کوشش ہے کہ مظاہرین کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ گزشتہ روز بھی مذاکراتی کمیٹی کے مظاہرین سے مذاکرات ہوئے تھے‘ مظاہرین کے مطالبات کئی دہائیوں پرانے ہیں۔ جب مظاہرین اسلام آباد پہنچے تو کچھ لوگ پہلے سے پریس کلب میں موجود تھے، جو مظاہرین بلوچستان سے آئے انہوں نے 26 نمبر چونگی کے قریب سڑک بلاک کی، انتظامیہ کی جانب سے مظاہرین کو ایف نائن پارک اور ایچ نائن کے گرائونڈ میں احتجاج کے لئے جگہ دینے کی پیشکش کی گئی لیکن انہوں نے وہاں جانے سے انکار کر دیا، رات گئے ان مظاہرین میں کچھ مقامی افراد شامل ہوئے، اسلام آباد میں موجود مظاہرین نے ریڈ زون کی طرف جانا شروع کیا تو پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی، کچھ مظاہرین کو پتھرائو کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتار خواتین کو دو دن پہلے ہی رہا کر دیا گیا تھا جبکہ 163 گرفتار مرد حضرات کی رہائی کا عمل جاری ہے۔ مظاہرین جب بلوچستان سے چلے تو انہیں کسی جگہ نہیں روکا گیا، ان کے ساتھ کسی قسم کا ناروا سلوک نہیں کیا گیا، ہم ان کے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ مظاہرین عزت، وقار اور سلامتی کے ساتھ اپنے گھروں کو واپس جائیں، بقیہ مذاکرات اسلام آباد کی بجائے بلوچستان یا کوئٹہ میں ہوں، ہم بلوچستان جا کر ان کے ساتھ بات کریں گے، ہماری کوشش ہے کہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلہ کے حل کی طرف جائیں۔
پرامن احتجاج کی اجازت، خواہش ہے بلوچ مظاہرین عزت، سلامتی سے گھر جائیں: مرتضیٰ سولنگی
Dec 25, 2023