حکومت نے خرید و فروخت اور پروجیکٹ مینیجمنٹ کے معاملات سعودی باشندوں کے ہاتھ میں دینے کے عمل کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ افرادی قوت اور سماجی ترقی کی وزارت نے بتایا کہ یہ فیصلہ اتوار 24 دسمبر سے نافذ ہوچکا ہے۔ متعلقہ روڈ میپ جاری کردیا گیا ہے۔سعودی گزٹ کے مطابق متعلقہ وزارت نے جس رعایتی مدت کا اعلان کیا تھا وہ اب ختم ہوچکی ہے۔ خرید، فروخت اور پروجیکٹ مینیجمنٹ میں سے ہر شعبے میں مقامی باشندوں کے حوالے کیے جانے والے حصے کا تناسب مختلف ہے۔افرادی قوت اور سماجی ترقی کی سعودی وزارت کا کہنا ہے کہ 5 یا زائد ملازمین والے سیلز کے اداروں مقامی سیلز پروفیشنلز کا تناسب 15 فیصد ہونا لازم ہے۔ سعودی قانون کے تحت سیلز پروفیشنلز کے زمرے میں ہول سیلز مینیجر، ریٹیل سیلز مینیجر، سیلز اسپیشلسٹ، انفارمیشن اینڈ کمیونی کیشنز ٹیکنالوجی اکوپمنٹ سیلز اسپیشلسٹ اور سیلز ریپریزنٹیٹو شامل ہیں۔سعوی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار 24 دسمبر تک خریداری کا شعبہ 50 فیصد کی حد تک سعودی باشندوں کے حوالے کیا جاچکا ہے۔ ان پیشوں کے نمایاں ترین پروفیشنلز میں پرچیزنگ مینیجرز، پرچیزنگ ریپریزنٹیٹو، کنٹریکٹس مینیجر، ٹینڈر اسپیشلسٹ اور پروکیورمنٹ اسپیشلسٹ شامل ہیں۔سعودی وزارت کا کہنا ہے کہ معاشی معاملات میں سعودیوں کی شرکت بڑھانے کے فیصلے کے تحت پہلے مرحلے میں پروجیکٹ مینیجمنٹ کا شعبہ 35 فیصد کی حد تک سعودی باشندوں کے حوالے کیا جائے گا۔ ان میں نمایاں ترین منصب مینیجر آف پروجیکٹ مینیجمنٹ، پروجیکٹ مینیجمنٹ اسپیشلسٹ، پروجیکٹ مینیجر، پروجیکٹ مینیجمنٹ آفس اسپیشلسٹ، کمیونی کیشنز پروجیکٹ مینیجر اور بزنس سروسز پروجیکٹ مینیجر ہیں۔پروجیکٹ مینیجمنٹ کے شعبے میں سعودی باشندوں کی شمولیت کا عمل دو مراحل میں ہائوسنگ اور مقامی و دیہی امور کی وزارت کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں 3 یا اس سے زائد ملازمین والے اداروں میں 35 فیصد اور دوسرے مرحلے میں 40 فیصد سعودیوں کو کھپایا جائے گا۔ تنخواہ کی حد 6 ہزار ریال مقرر کی گئی ہے۔افرادی قوت و سماجی ترقی کی وزارت نے دیگر وزارتوں اور نگراں اتھارٹیز کے ساتھ شراکت کے ذریعے مختلف شعبوں میں زیادہ سے زیادہ سعودی باشندوں کو لیبر مارکیٹ کا حصہ بنانے کا عمل شروع کیا تھا۔ سعودی حکومت نئی نسل کو زیادہ سے زیادہ شعبوں میں کھپانا چاہتی ہے تاکہ وہ جاب مارکیٹ کا حصہ بنیں اور معاشی خود مختاری کے حامل ہوں۔ اس حوالے سے ریاست کے بیشتر حصوں میں کام ہو رہا ہے تاکہ نئی نسل معیشت میں بھرپور کردار ادا کرے۔نجی شعبے کے اداروں کو خصوصی ترغیبات دی جائیں گی تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ مقامی باشندوں کی خدمات حاصل کریں۔ افرادی قوت و سماجی ترقی کی وزارت نے نجی کاروباری اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ جرمانوں سے بچنے کے لیے متعلقہ قواعد و ضوابط پر مکمل عمل کریں۔