”مولانا عبدالعزیز کے نام“

Feb 25, 2010

سفیر یاؤ جنگ
مکرمی! 17 اپریل 2009ءکو مولانا عبدالعزیز کے ”وقت نیوز“ کو انٹرویو کے حوالے سے شائع ہوا تھا کہ ”پرویز مشرف نے لال مسجد پر حملہ کر کے اور میرے خاندان کو ختم کر کے ظلم کیا لیکن میں اللہ کے لئے انہیں معاف کرتا ہوں“ اور 23 فروری 2010ء میں جناب فرماتے ہیں کہ ”سیاستدان لال مسجد کا خون فروخت کرنا چاہتے ہیں شیخ رشید 5 سال تک مشرف کے وکیل بنے رہے کہ جس نے ہزاروں معصوم طلباءو طالبات کو شہید کیا اور شیخ رشید اس میں شامل تھا .... کسی کو حق نہیں کہ سیاسی مقاصد کے لئے لال مسجد کا نام استعمال کرے“۔ پڑھ کر میں حضرت انسان کے قول پر ششدر رہ گیا دس ماہ پہلے وہ پرویز مشرف کو اللہ کے لئے معاف کرنے پر عمل پیرا تھے اور اب مشرف اور سیاستدانوں پر سیخ پا.... بتانا پسند کریں گے کہ جناب نے کس مقصد کےلئے جنرل مشرف کو معافی نامہ جاری فرمایا تھا؟ جو اب معتوب قرار پایا ہے.... شیخ رشید تو ایک چھوٹا مہرہ تھا۔ بڑے مہروں کو مولانا صاحب کیوں فراموش کر بیٹھے کہ جن کے گھر تک جا پہنچے تھے....!شہید غازی عبدالرشید معتد اللہ اور معصوم طلباءو طالبات تو جام شہادت نوش کر کے اس مراد حقیقی کو پہنچ چکے کہ جس کی تمنا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام ؓ نے بھی کی.... محترم مولانا عبدالعزیز بتانا پسند فرمائیں گے کہ حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں کی کربلا میں المناک شہادت پر یزید اور اس کے حواریوں کے لئے ان پر کیا رائے ہے؟ کہ لال مسجد و جامعہ حفصہؓ کے طلباءو طالبات کا مطالبہ بھی شریعت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نفاذ تھا۔ مشرف اور اس کے جاں نثاروں کو تو جناب خاندان کا خون معا ف کر چکے مگر نفاذ شریعت ﷺ کا علم بلند کرنے والے پاکباز بیٹے‘ بیٹیوں کا خون قوم ہر گز معاف نہیں کرے گی اور روز قیامت شہدائے جامعہ حفصہؓ کے ساتھ وہ بے بس و لاچار والدین بھی شامل ہونگے کہ جن کے دل ٹکڑوں کو راکھ و خون میں تبدیل کر دیا گیا وہ بدنصیب بھی کہ جن کی بیٹیوں کا آج تک پتہ نہیں کہ وہ کہاں گئیں....؟(شبر علی چنگیزی 0333-3636499)
مزیدخبریں