حمید نظامی نے میٹرک کا امتحان اچھے نمبروں سے پنجاب یونیورسٹی سے پاس کیا۔ حمایت اسلام اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کی پرفضا تعلیمی ماحول کے ادارہ میں1932ءمیں بی اے میں داخلہ لیا۔ اس ادارے کی تربیت وتعلیم کی بدولت ان میں قوت گویائی، ملت سے ہمدردی اور کھل کر بات کہنے، لکھنے کے قواعد حاصل ہوئے۔ اس طرح1937ءمیں اسلامیہ کالج سٹوڈنٹس یونین کے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے اور کچھ عرصہ بعد پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ علمی فوقیت اور مثبت سوچ کے اعتبار سے بڑے متحرک طالب علم حمید نظامی کو فیڈریشن نے اپنا پہلا صدر منتخب کر لیا۔ حمید نظامی کو اپنے اسلوب بیان اور مسلم لیگ سے گہری وابستگی کی بدولت بطور صدر پنجاب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن 1938ءمیں آل انڈیا مسلم لیگ کے سیشن لکھنو میں مدعو کیا گیا اور شرکت کی اور علامہ سر محمد اقبال کے دولت کدہ سے خودی کے اسلوب پائے۔ ذریعہ معاش کےلئے اپنے زور بازو اور ذوق قلم کو آزمانے کی خاطر صحافت کا دامن تھامنے کا فیصلہ کیا۔ ان خصائص کے ساتھ ساتھ وہ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے خاص معتمد ہوتے گئے۔ قائداعظمؒ بھی حمید نظامی سے الفت کرتے تھے۔ یاد رہے اس زمانے میں صحافت آسان نہ تھی۔ بڑی الجھنیں تھیں۔ انسان کے اعصاب پر بڑے اثرات آتے تھے۔ نوائے وقت تو ہفتہ وار تھا۔ اس کی لکھائی کےلئے کاتب، ان کے قلم سیاہی دوات روز گار اور پرنٹنگ کا بندوبست کرنا بڑا مشکل تھا اور اخبار کا بیچنا مشکل کام تھا۔ اشتہار اس زمانے میں نہیں ہوتے تھے۔ اخبار میں کہانیاں، خطوط ہوتے تھے۔ تصویریں کم تھیں بلکہ ناپید تھیں۔ شروع ہی سے نوائے وقت میں سچائی تھی، سچائی کو مشکلات آتی ہیں بعد میں ہفتہ وار ہوا اور روز نامہ اس وقت ہوا جب پاکستان معرض وجود میں آیا۔ اس زمانے میں روزنامہ اخبار احسان‘ زمیندار لاہور سے نکلتے تھے۔ شہباز پشاور سے نکلتا تھا۔ اخبار کو شعراءکی شاعری میسر تھی۔ مسلمان تاجر کم تھے۔ ہندو سکھ تاجرتھے۔ پرائیویٹ کمپنیوں کے اشتہار ویر بھارت‘ پرتاپ ملاپ وغیرہ کو جاتے تھے۔ اس کام کو کرنے کے لئے حمید نظامی نے ایک چھوٹا سا گھر بیڈن روڈ پر کرایہ پر لے رکھا تھا۔ وہ گھر بھی تھا، بیٹھک بھی تھی اور نوائے وقت اخبار کا دفتر بھی تھا۔ حمید نظامی کا حوصلہ بلند تھا۔ مسلمانوں کے شعور کو بیدار کرنا ان کا مقصود تھا۔ اللہ نے ان کی مدد کی، دوست احباب اچھے مل گئے۔ کام کرنے والے ساتھ ہوئے۔ اس طرح 23 مارچ 1940ءکو مسلم لیگ کے 27ویں اجلاس منعقدہ سیشن میں نوائے وقت پندرہ روز کا شمارہ تیار ہوا اور برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں کی موجودگی میں مسلم لیگ کے صدر محمد علی جناحؒ نے اس اجلاس میں اپنی جدا منزل کا اعلان کیا۔ (جاری)