وفاقی وزیرقانون فاروق ایچ نائیک نےانسداد دہشتگردی
بل 2013 قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ بل مسودے کے مطابق، حکومت کسی بھی مشتبہ شخص کی نظر بندی کا حکم جاری کرسکتی ہے، جسے کہیں بھی چینلج نہیں کیا جاسکے گا۔ نظربند شخص کو چوبیس گھنٹوں کےاندار انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرنا لازمی ہوگا۔ بل کےتحت، وفاقی حکومت جنگی کارروائیوں، اندرونی خلفشار اور ملکی سلامتی کے پیش نظر مواصلاتی نظام کو معطل کرسکے گی۔ بل مسودے کے مطابق، جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم 90 روز مکمل ہونے پر تین دن میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔ بل میں دہشتگردوں کے خلاف ریکارڈ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متنقل کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔ بل کے تحت، مشتبہ افراد کا ٹیلی فون، موبائل فون، ای میل ڈیٹا، ایم ایم ایس اور کمپیوٹر شناختی کارڈ حاصل کیا جاسکے گا۔ اجلاس میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی بل 2013 بھی پیش کیا گیا۔ بل کو زور بازو روکنے کی دعویدار ن لیگ نے بھی اس کی حمایت کی۔ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ سیکرٹری دفاع کے ذریعہ بل پر ہمارے تحفظات
دور کردئیے گئے ہیں۔ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا جس میں مسلم لیگ نون کی طرف سے پیش کردہ تین ترامیم بھی شامل ہیں۔ ایوان میں موسمیاتی تبدیل بل 2013ء بھی منظور کیا گیا۔ اجلاس منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔