اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز+ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سنا ہے کئی طالبان کرکٹ کا شوق رکھتے ہیں اگر ان سے ایک میچ ہوجائے تو اچھا نتیجہ نکلے گا،کرکٹ کا کھیل ہمارے ملک میں اتحاد کا مظہر سمجھا جاتا ہے ہم چاہتے ہیں کہ یہ کھیل آزاد ماحول اور فضا میں کھیلا جائے، ہم پاکستان کو پْرامن بنانا چاہتے ہیں بس ہمیں پْرعزم ہونے کی ضرورت ہے، انشاء اللہ ہم ملک کو محفوظ بنا کر دم لیں گے، پاکستان کی گرائونڈز اور ٹیم کو تنہا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس لئے قومی ٹیم پر دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کامیابیاں سمیٹ کر اپنے کھیل کے ذریعے دنیا کو مثبت پیغام دے کہ پاکستان اور اسکی کرکٹ کو تنہا نہیں کیا جا سکتا۔ پی سی بی الیون اوردولت مشترکہ کی ٹیموں کے درمیان نمائشی میچ میں شرکت کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ پاکستان پْرامن ملک ہے، اس مقابلے کا انعقاد فلاحی مقاصد کے لئے کیا گیا ہے اس سے دنیا میں پاکستان کا اچھا امیج جائے گا، وہ نمائشی میچ کے انعقاد پر پی سی بی کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ کرکٹ میں سیاست آجائے تو نقصان پہنچتا ہے، ہم پْرامن لوگ ہیں ہمیں کسی سے لڑائی مول نہیں لینی مگر بعض طاقتیں پاکستان کو کرکٹ میں محدود کرنا چاہتی ہیں، ہمارے دشمن تاثر دیتے ہیں کہ پاکستان میں صرف دہشتگردی ہوتی ہے کھیل نہیں وہ ہمیں اور ہماری کرکٹ کو تنہا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اس لحاظ سے ایشیا کپ کے لئے بنگلہ دیش جانیوالی ٹیم پر دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کامیابیاں سمیٹیں اور اپنے کھیل کے ذریعے دنیا کو پیغام دیں کہ پاکستان اور اسکی کرکٹ کو تنہا نہیں کیا جا سکتا ۔کرکٹ کے فروغ کیلئے موثر حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔ ملک کو پْرامن بنانے میں قوم کو اکٹھا ہونا ہوگا، ملک کو امن کو گہوارہ بنانے کے لئے پْرعزم ہیں چاہے اس کے لئے کوئی بھی آپشن استعمال کرنا پڑے۔ چودھری نثار نے گرائونڈ میں چاروں طرف شاٹس کھیلے اور بائولنگ کے ہنر بھی دکھائے۔ انہوں نے کہاکہ فاٹا میں آپریشن کا ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ میڈیا کے سوالوں کا جواب اسمبلی میں قومی سلامتی پالیسی کی منظوری کے بعد مل جائے گا۔ قومی سلامتی پالیسی کی منظوری جلد ہو جائے گی۔ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ طالبان کسی اور پلیٹ فارم پر مقابلے کی بجائے ہمارے ساتھ ایک کرکٹ میچ کھیل لیں اچھا نتیجہ نکلے گا۔ ہم ملک کو امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ خواہ اس کے لئے کوئی بھی آپشن استعمال کرنا پڑے اب فیصلہ کن موڑ ہے مجھے شک ہے کہ کئی طاقتیں ہیں جو چاہتی ہیں پاکستان کو محدود کر دیا جائے خواہ وہ پاکستان کے کرکٹ گرائونڈ ہوں یا کرکٹ ٹیم ہو کرکٹ کا نام ہی امن، دوستی اور بھائی چارے کا ہے اس میں سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ جب سیاست آ جاتی ہے تو اس سے کرکٹ کو نقصان پہنچتا ہے، کھلاڑی کھیل کے ذریعہ دنیا کو پیغام دیں کہ پاکستان اور پاکستان کی کرکٹ کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور چیئرمین پی سی بی نجم عزیز سیٹھی بھی موجود تھے۔ چودھری نثار نے کہاکہ اگر میڈیا طالبان کو پیغام دے سکتا ہے تو یہ پہنچا دے میرا پیغام یہی ہے کہ پاکستان ایک پْرامن ملک ہے اور پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیز، انٹیلی جنس ایجنسیز ، عوام اور حکومت ملک کو محفوظ ملک بنا کر دم لے گی۔صرف پْرعزم ہونے کی ضرورت ہے اپنے اندر جذبہ اور جوش لانے کی ضرورت ہے، فیصلہ کن موڑ ہے اس میں پوری قوم کو اکٹھا ہونا ہو گا۔ وزیر داخلہ نے حکومت اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان ملاقات کے حوالہ سے سوال کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی اس حوالہ سے مجھ سے ابھی جواب نہ لیں تو بہتر ہے۔ میرے پیغام سے بین الاقوامی کرکٹ ٹیمیں پاکستان نہیں آئیں گی ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور پی سی بی کو مل کر حکمت عملی مرتب کرنا ہو گی ان کا کہنا تھا کہ کئی بورڈز یا لوگوں کی شکایات شاید جائز ہوں ان کو یقینی طور پر شکوک و شبہات ہوں ۔ ان کا حل کیا جانا ضروری ہے۔ میری کرکٹ کے کھلاڑیوں سے التجا ہے کہ نہ صرف پاکستان کا پرچم سربلند کریں بلکہ ان پر دوہری ذمہ داری ہے وہ اپنے کھیل کے ذریعہ دنیا کو پیغام دیں کہ پاکستان اور پاکستان کی کرکٹ کو محدود نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر داخلہ نے کالعدم تحریک طالبان کے رہنما عصمت اللہ بیٹنی کی ہلاکت پر کہا کہ اس پر پھر بات کریں گے۔ واضح رہے کہ نومبر 2013ء میں کالعدم تحریک طالبان کے رجمان شاہد اللہ شاہد نے پاکستانی میڈیا پر زور دیا تھا کہ وہ سچن ٹنڈولکر کی بجائے قومی ٹیم کے کپتان مصباح الحق کی تعریف کریں۔ بھارتی کھلاڑی جس کا نام ٹنڈولکر ہے اس کی پاکستانی میڈیا نے بہت تعریف کی اور درحقیقت بہت سے پاکستانیوں نے بھی اسے سراہا اسی وقت مصباح الحق سے ناراضی کا اظہار کای گیا اگرچہ ٹنڈولکر ایک عظیم کھلاڑی ہے لیکن آپ کو اس کی تعریف نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یو قومی مفادات کے منافی ہے۔ ’باوجود اس حقیقت کے کہ مصباح بہت بڑا کھلاڑی ہے، آپ کو اس کی تعریف کرنی چاہئے کیونکہ آخر کو ہے تو وہ پاکستانی۔‘ یاد رہے پاکستان کی حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔ اے پی پی کے مطابق پی سی بی اور سفارتکاروں کی ٹیموں کے درمیان نمائشی میچ کھیلا گیا۔ کرکٹ کے معروف کھلاڑیوں عمر اکمل، وہاب ریاض اور سہیل تنویر نے بھی میچ کھیلا۔ اس موقع پر ایک سفارتکار نے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ عالمی برادری نے پاکستان میں کھیلوں، ثقافت اور آرٹس کے فروغ کا تہیہ کر رکھا ہے۔
میرانشاہ (اے ایف پی+ نیٹ نیوز+ بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک طالبان نے وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے بندوقیں چھوڑ کر امن کی خاطر کرکٹ میچ کھیلنے کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کھیل نوجوانوں کو جہاد کی راہ سے ہٹا رہا ہے۔ نامعلوم مقام سے فون پر اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ ان کا گروپ گیند کا یہ کھیل کھیلنے سے انکار کر دے گا۔ سیکولر لوگ ہمارے نوجوانوں کو کرکٹ کے ذریعے جہاد اور اسلامی تعلیمات سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ حکومت مذاکرات میں مخلص نہیں مگر طالبان اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کرکٹ کے خلاف ہیں اور اسے ناپسند کرتے ہیں۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک بار پھر حکومت کو مذاکرات کی بحالی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہم امن مذاکرات میں ڈیڈلاک ختم کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم حکومت اس کے لئے سنجیدہ نہیں۔ طالبان کرکٹ کے خلاف ہیں اور اس کھیل کو پسند نہیں کرتے۔ حکومت امن مذاکرات کے لئے سنجیدہ نہیں جبکہ ہم مذاکرات میں ڈیڈلاک ختم کر نے کیلئے تیار ہیں اور ہر صورت مذاکرات چاہتے ہیں۔