اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز کے سینئر جی ایم زاہد حسین نے ڈیڑھ کروڑ روپے کی گیس ماہوار چوری کرنے والی لاہور کی دو فیکٹریوں کو 90 لاکھ روپے جرمانہ کرکے معاملے پر مٹی ڈال دی‘ سوئی ناردرن اور ایف آئی اے کے چھاپے کے دوران طاہر آئل ریفائنری اور عمر انڈسٹری لمیٹڈ کے میٹر سست جبکہ گیس لوڈ زیادہ ثابت ہوا تھا‘ دونوں گیس میٹروں کے لیبارٹری ٹیسٹ میں ثابت ہوا کہ دونوں فیکٹریاں اڑھائی کروڑ روپے کی گیس ماہوار استعمال کرتیں اور محض ایک کروڑ روپے بل ادا کیا جاتا رہا۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس پیر کو کنوینر محمد افضل کھوکھر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں رکن قومی اسمبلی خالد جاوید وڑائچ کی شکایت کے جواب میں سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ کے حکام نے بتایا کہ رکن قومی اسمبلی کے گھر واقع تحصیل گوجرہ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ سے متصل ان کی فیکٹری پر ڈپٹی جی ایم ڈاکٹر عمران کی سربراہی میں ایف آئی اے اہلکاروں کے ہمراہ چھاپہ مارا گیا تھا اور وہاں نصب کمرشل کنکشن سے ایک سرونٹ کوارٹر کو گیس فراہم کی جارہی تھی جوکہ غیرقانونی ہے تاہم گیس چوری ثابت نہیں ہوئی جس پر ذیلی کمیٹی نے کہا کہ اگر گیس چوری نہیں ہوئی تھی تو اتنا بڑا مسئلہ کیوں بنایا گیا۔ ذیلی کمیٹی نے مزید جواب طلبی کیلئے ایم ڈی سوئی ناردرن عارف حمید کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا۔