پشاور (ایجنسیاں) خیبر پی کے اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے ترقیاتی فنڈ میں نظراندازکئے جانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصاف کے نام پر قائم ہونیوالی حکومت نے تمام ترقیاتی فنڈ حکومتی اراکین میں تقسیم کرکے اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی ہے اور اپوزیشن کے بعض اراکین سے خفیہ رابطے کئے جا رہے ہیں تاکہ ان کی ہمدردیاں حاصل کی جاسکیں اور اگر ایسا کیا جاتا ہے تو یہ ہارس ٹریڈنگ کی زمرے میں آئے گا۔ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ایجنڈے پر بحث کرتے ہوئے اے این پی کے پارلیمانی لیڈر سردار بابک نے بتایاکہ اس وقت 124اراکین میں 53کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے ہے۔ حکومت ترقیاتی فنڈ کے حوالے سے اپوزیشن کو مسلسل نظراندازکرنے پرتلی ہوئی ہے جس کا یہ مطلب ہے کہ صوبے کی آدھی سے زیادہ آبادی کی حق تلفی کی جارہی ہے۔ قبل ازیں جے یوآئی کے مولانا لطف الرحمن، مسلم لیگ ن کے سردار اورنگزیب، قومی وطن پارٹی کے انیسہ زیب، پی پی کے محمد علی شاہ باچا نے کہاکہ ماضی میں اپوزیشن کا تصور ختم کیا گیا تھا سابق وزیراعلیٰ حیدر ہوتی نے برابر کی بنیاد پر فنڈ تقسیم کئے تھے لیکن اس دفعہ حکومت نے اپنی انسدادیت کو برقرار رکھتے ہوئے ایسے فیصلے کئے ہیں جس سے اپوزیشن مزید محرومیوں کا شکار ہو رہی ہے۔ اپوزیشن اراکین نے مزید بتایا کہ ترقیاتی فنڈ میں اپوزیشن اراکین کو صرف ایک کروڑ جبکہ حکومت اراکین کو تین تین کروڑسے بھی زائد دئیے گئے ہیں اپوزیشن اراکین کو اگر اس طرح انتقام کا نشانہ بنایا گیا تو احتجاج کے طور پر تمام اپوزیشن اراکین اسمبلی کے باہر لان میں احتجاجاً اپنا اجلاس منعقد کریگی۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن نگہت اورکزئی اور جے یوآئی کے منورخان نے قائمہ کمیٹیوں کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا صوبائی اسمبلی کے اجلاس کے دوران نگہت اورکزئی اور منورخان نے موقف اپنایا کہ انہیں ایسی کمیٹیوں میں ڈالاگیا ہے جس میں وہ کسی قسم کا کردار ادا نہیں کر سکتے اس لئے وہ احتجاجاً قائمہ کمیٹیوں سے مستعفی ہورہے ہیں۔ خیبر پی کے اسمبلی میںاپوزیشن جماعتوںنے ٹارگٹ کلنگ اور بونیر، کوہاٹ سمیت پشاور میں بم دھماکوںکی مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر صوبائی حکومت سے صوبہ کو محفوظ بنانے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کامطالبہ کیا ہے اپوزیشن جماعتوں نے امن وامان کی صورتحال پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ خودکش اوربم دھماکوں کی حالیہ لہر ملک کو تنہاکرنے کی سازش ہے دوسری جانب حکومت کا موقف ہے کہ وفاقی حکومت کو فاٹا کے حوالے سے تمام صورتحال چھپانے کی بجائے سامنے رکھنا چاہئے کیونکہ اب مزید حقائق کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین محمدعلی شاہ، راجہ فیصل زمان، سردار بابک، سردار اورنگزیب، انیسہ زیب، معراج ہمایوں اور نگہت اورکزئی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایرانی قونصلیٹ کے باہر خودکش دھماکہ قابل مذمت ہے اور ایسی سازشیں کی جارہی ہیں کہ ملک کو تنہائی کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔