اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی قومی صحت خدمات کے بارے میں ذیلی کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کسی مخصوص کمپنی کی بجائے پولیو ویکسین کی خریداری میں عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کو ترجیح دے جبکہ کمیٹی کو بتایاگیا ہے کہ ای پی آئی مہم کی کوریج کو یقینی بنانے کیلئے موبائل فون کا استعمال اور پولیو کے قطروں کی بجائے جلد انجکشن متعارف کرائے جارہے ہیں۔ سندھ اور بلوچستان میں پولیو مہم کے دوران علاقوں کی کوریج میں کمی جبکہ پنجاب اور خیبر پی کے میں اضافہ ہوا ہے اور کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ سندھ میں ایمرجنسی لگا کر مارچ میں خسرہ کے خلاف خصوصی مہم چلائی جائے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس پیر کوڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں کنونیئر کمیٹی ڈاکٹر رمیش کمار نے ای پی آئی کے نیشنل پروگرام منیجر کے عہدہ پر 20 گریڈ کے آفیسر کی بجائے اٹھارہویں گریڈ کے اہلکار کی تعیناتی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اس اہم عہدہ پر ایک ماہ کے اندر اہل اور قابل آفیسر تعینات کرے ۔ وزارت کے حکام نے کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیو سمیت دیگر موذی امراض کے خاتمہ کیلئے سائنسی بنیادوں پر کام کررہے ہیں‘ 2015 تک پولیو اور خسرہ کے خاتمہ اور 80 فیصد دیگر بیماریوں کے خلاف ویکسین پلانے کا ہدف مقرر کیا ہوا ہے۔ ای پی آئی نیشنل پروگرام کے منیجر ڈاکٹر اعجاز احمد خان نے بتایا کہ سال 2012 ء کے گھریلو جائزہ کے مطابق پاکستان میں 53 فیصد علاقوں تک ای پی آئی مہم چلائی جارہی ہے۔کمیٹی کو بتایاگیا کہ مالی سال 2013-14 ء میں ای پی آئی ویکسین مہم کیلئے وزارت نے تین ارب تیس کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا لیکن وزارت خزانہ کی جانب سے ایک ارب کم کرکے دو ارب 31 کروڑ روپے منظور کئے گئے۔
پولیو ویکسین کی خریداری میں عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کو ترجیح دینے کی ہدایت
Feb 25, 2014