لندن(آن لائن) برطانیہ کی جانب سے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے سلسلے میں پاکستان سے قانونی معاونت اور دو مشتبہ افراد کی نشاندہی کی درخواست واپس نہیں لی گئی۔ نجی ٹی وی کے مطابق قانونی معاونت کی درخواست پر چار ماہ بعد بھی کوئی جواب نہ ملنے پر کرائون پراسیکیوشن سروس نے پاکستان کو ایک اور درخواست دے دی ہے۔ اس سے پہلے 15 ستمبر 2013ء کو بھی یہ رپورٹ شائع ہوئی تھی کہ برطانیہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں دو مشتبہ قاتلوں کی نشاندہی اور حوالگی کیلئے پاکستان سے تعلق کی تحریری درخواست دے گا جنہیں کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار کئے جانے کے بعد پاکستان نے انسداد دہشت گردی کمانڈ یونٹ کو کوئی اطلاع نہیں دی تھی۔ اگرچہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان باہمی قانونی تعاون کا کوئی معاہدہ نہیں تاہم تحریری درخواست کے بعد پاکستان کا تعاون کرنا لازمی ہوگا کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان قانونی تعاون کی طویل تاریخ ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ برطانیہ محسن علی سید‘ کاشف خان اور کامران خان بارے معلومات حاصل کرنے کیلئے پاکستان سے رابطے میں ہے۔ برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ایک ترجمان کے مطابق دوست ملک ہونے کے ناطے پاکستان اور برطانیہ مختلف سطح پر معلومات کے تبادلے کیلئے ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہے ہیں۔
عمران فاروق کیس، برطانیہ نے مشتبہ قاتلوں کی نشاندہی کیلئے پھر پاکستان سے مدد مانگ لی
Feb 25, 2014