اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ بی بی سی) پاکستانی کرکٹ ٹیم کی عالمی کرکٹ کپ میں ناقص کارکردگی کی گونج اب منتحب ایوانوں میں بھی سنائی دینے لگی ہے۔ منتخب نمائندوں نے کہا ہے شدت پسندی کو روکنے کے لئے دہشت گردوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے جا سکتے ہیں تو پھر ان افراد کے خلاف بھی مقدمات فوجی عدالتوں میں بھجوائے جائیں جو قومی کرکٹ ٹیم کی اس ناقص کارکردگی کے ذمہ دار ہیں۔ (ق) لیگ کے سنیٹر کامل علی آغا کی سربراہی میں سینیٹ کی اطلاعات و نشریات سے متعلق قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس کے ایجنڈے میں سرکاری ٹیلی ویڑن کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کرکٹ ٹیم کے میچ دکھانے کے حقوق سے متعلق بولی میں حصہ لینا شامل تھا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر عبدالقیوم سومرو نے کہا ایسی کرکٹ ٹیم کے میچ دکھانے کا کیا فائدہ جس نے کروڑوں افراد کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ ا±نھوں نے کہا سیاست دانوں کے خلاف مقدمات چل سکتے ہیں تو ان کرکٹرز کے خلاف مقدمات کیوں درج نہیں کیے جا سکتے؟ انہوں نے کہا دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے قومی ایکشن پلان ترتیب دیا جا سکتا ہے تو پھر ’کرکٹ گردی‘ کا بھی پلان کیوں نہیں بن سکتا؟ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایسے افراد کو کرکٹ بورڈ میں ذمہ داریاں دی گئی ہیں جن پر سٹے بازی کا الزام ہے۔ ان کا کہنا تھا کرکٹ ٹیم کی زبوں حالی پر حکومت تمام جماعتوں کا اجلاس طلب کرے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا قومی کرکٹ ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ معین خان کا نیوزی لینڈ کے کسینو جانا لوگوں کے شکوک و شہبات کو تقویت دیتا ہے۔ کمیٹی نے حکومت سے کرکٹ کی بہتری کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے اور بورڈ سے ایسے افراد جن کے خلاف عدالتی فیصلے موجود ہیں اور وہ سٹہ بازی میں بھی شامل رہے ہیں کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی نے سرکاری ٹیلی ویژن کے حکام سے کہا ہے کہ وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے میچ دکھانے کے حقوق حاصل کرنے کے لئے پوری تیاری کریں۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی اطلاعات میں کرکٹ ٹیم اور بورڈ پر کڑی تنقید کی گئی۔ عبدالقیوم سومرو نے کہا ورلڈکپ میں مسلسل ہار پر ٹیم کا فوجی ٹرائل کیا جائے۔ بورڈ جواریوں کا اڈہ بن چکا ہے۔ وقائع نگار خصوصی کے مطابق سینٹ کی مجلس قائمہ برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ نے پیمرا قانون میں تر میم کی تجویز پےش کر دی۔ اجلاس میں نجی ٹی وی چینلز سے متعلق ضابطہ اخلاق پر اہداف کے لیے دستاویز کو حتمی شکل دیئے جانے کے باوجود سر کاری اعلامیہ جاری نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا گےا ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بغیر نیشنل الیکشن پلان اور دہشت گر دی کے خلاف اقدامات مو ثر ثابت کیسے ہو سکیں گے، ایم ڈی پی ٹی وی نے بتایا ادارہ خسارے میں چل رہا ہے۔ جدید آلات کی خریداری کے لئے نجی بنکوں سے تین برسوں کے لئے 2ارب روپے کا قر ضہ لےں گے۔ آن لائن کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات و قومی ورثہ نے معلومات تک رسائی کے بل اور پیمرا ضابطہ اخلاق کے حکومت کی طرف سے منظور نہ ہونے پر سخت تشویش و برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے ان کی منظوری کےلئے سفارش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے حکومت کی عدم دلچسپی کا تاثر سامنے آتا ہے جبکہ پی ٹی وی میں کیمرے چوری ہونے کے واقعہ کی آزادانہ انکوائری کرانے کی ہدایت کر دی اور پی ٹی وی کے افسران و اہلکاروں کے خلاف اہم کیسوں کی نگرانی کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے پی ٹی وی میں تقرریاں و پروموشن میرٹ پر کی جاتیں تو لوگ عدالتوں میں نہ جاتے۔