اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ ایجنسیاں) وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سے خوشگوار تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، باہمی تعاون سے پاکستان بھارت کو سماجی اور اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، پٹھانکوٹ حملہ، پاکستان بھارت مذاکرات سمیت دیگر اہم امور پر تبالہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری ناگزیر ہے، دونوں ممالک کو مسائل کے حل کا راستہ مذاکرات کے ذریعے ڈھونڈنا ہوگا، مسائل کے حل کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔ پاکستان بھارت سے تمام تصفیہ طلب مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ موجودہ حکومت بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سے خوشگوار تعلقات کی خواہاں ہے اور امن کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، باہمی تعاون سے دونوں ممالک سماجی اور اقتصادی فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی ایک واقعہ سے دونوں ملکوں کے تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہئیں، پٹھانکوٹ کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کے لئے پرعزم ہیں۔ پاکستان بھارت سیکرٹری خارجہ ملاقات کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارت کو دہشت گردی کے واقعات کو مذاکرات کے عمل میں رکاوٹ کا ذریعہ بنانے سے گریز کرنا چاہئے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان جامع مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو سکے۔ وزیراعظم نے بھارت کے نئے ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی یقین ہے گوتم بمباوالے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں کے مسائل صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں۔ پٹھان کوٹ واقعہ پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔ خطے میں امن و ترقی کیلئے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف مل کر لڑنا ہو گا۔ بھارتی ہائی کمشنرگوتم بمباوالے نے تعلقات میں بہتری پر وزیراعظم کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر لانے اور مستحکم بنانے میں کردار ادا کروں گا۔ دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف نے افغانستان میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان میں امن‘ استحکام اور ترقی کا خواہشمند ہے۔ افغانستان کے ولوسی جرگہ کے سپیکر عبدالرئوف ابراہیمی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن ‘ استحکام اور ترقی کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے امن اور ترقی کے لئے افغانستان کے ساتھ جامع اور پائیدار شراکت داری چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باہمی اعتماد کو فروغ دے کر مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتے ہیں‘ سلامتی‘ انسداد دہشت گردی‘ تجارت اور معاشی ترقی کے شعبوں میں تعاون کا فروغ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی دونوں ملکوں کی مشترکہ دشمن ہے اس سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور مفاہمت کے لئے تسلسل سے مخلصانہ کوششیں کررہا ہے۔ افغانستان میں پائیدار امن کے لئے افغانیوں پر مشتمل مفاہمتی عمل کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لئے چار فریقی گروپ پائیدار امن کے لئے درست سمت میں مثبت پیش رفت کررہا ہے۔ افغان حکومت اور طالبان میں بات چیت کا فیصلہ امن عمل کے لئے مثبت علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی عزت اور وقار کے ساتھ اپنے گھروں کو واپسی چاہتے ہیں۔افغانستان کے ولوسی جرگہ کے سپیکر عبدالرئوف ابراہیمی نے کہا کہ پاکستان وہ واحد ملک تھا جس نے 1979 میں بیرونی جارحیت کے خلاف افغانستان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ تیس برسوں سے افغان مہاجرین کی میزبانی پر پاکستانی قوم کے شکر گزار ہیں۔ پاکستان ہمارے لئے دوسرا گھر ہے۔ مزید برآں وزیراعظم نواز شریف سے مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین نے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بند ہے، پاکستان مالدیپ کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینا چاہتا ہے۔ بدھ کے روز وزیراعظم نواز شریف کو مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین نے ٹیلی فون کیا اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفاد پر مبنی تعلقات سمیت دوطرفہ پیشہ ورانہ امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے مالدیپ کے ساتھ باہمی مفاد پر مبنی تعلقات ہیں پاکستان خطے میں موجود دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مالدیپ کی عوام اور حکومت کی حقیقی جمہوریت کے حصول کیلئے جاری جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں۔
پٹھانکوٹ واقعہ کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہیں:نواز شریف
Feb 25, 2016