لندن (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) انسانی حقوق کے عالمی ادارہ ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے بھا رت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی مذمت کی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بھارت میں حکام مذہبی تشدد کی روک تھام کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے انتشار پھیلانے والی تقاریر کے ذریعے کشیدگی پیداکی ہے۔ لندن میں قائم انسانی حقوق کے عالمی ادارہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت قابل مذمت ہے۔ 2015- 2016ء کی رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں کئی حکومتوں نے شہری آزادیوں کے حوالہ سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے جبکہ بھارت میں کئی کلیدی شہری آزادیوں کے خلاف کیا گیا کریک ڈائون بھی بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ رپورٹ میں بھارت میں سول سوسائٹی کی تنظیموں کے خلاف کریک ڈائون اور ادیبوں شاعروں اور فنکاروں کی طرف سے سرکاری اعزازات کی واپسی اور ذات پات کی بڑھتی ہوئی تمیز کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ ایمنسٹی نے بھارت میں عدم رواداری، اختلاف رائے رکھنے والوں کی صوابدیدی گرفتاری، آزادی رائے پر قدغن اور فرقہ واریت کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل پرستی اور عدم رواداری خطرناک سطح پر پہنچ چکی ہے، وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں قائم ہندو قوم پرست حکومت ملک میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے سینکڑوں واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے، حکمران پارٹی اور بھارت کے ارکان پارلیمنٹ اپنی اشتعال انگیز تقاریر کے ذریعے ملک کی سب سے بڑی اقلیت ’مسلمانوں‘ اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو حق بجانب ثابت کرنے کا کھلا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ نئی دہلی حکومت مسلسل سول سوسائٹی گروپوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت میں 3,200 سے زائد افراد کو ریاستی حکم پر حراست میں لیا گیا ان پر نہ کوئی الزام عائد تھا اور نہ ہی ان پر مقدمہ چلایا گیا۔ انسانی حقوق کے سرگرم عناصر اور حکومت مخالف مظاہرین کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا۔ پاکستان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک پاکستان میں جبری گمشدگیوں اور گولیوں سے چھلنی مسخ شدہ نعشیں مل رہی ہیں۔ پاکستان میں پھانسیوں پر اظہار تشویش کیا گیا ہے۔ برطانیہ کے بارے میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ برطانیہ انسانی حقوق کے حوالے سے دنیا کے لئے خطرناک مثال قائم کر رہا ہے۔ برطانوی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی کمی دنیا بھر کے آمروں کے لئے تحفہ ہے۔ رپورٹ میں برطانیہ کے مختلف اقدامات پر خدشات کا اظہار کیاگیا ہے جن میں پناہ گزینوں کی ذمہ داری اٹھانے سے انکار، تحقیقاتی اختیارات کے مجوزہ بل اور سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق لائسنسز کا اجرا شامل ہے۔ برطانیہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ مختلف محاذوں پر انسانی حقوق کے اداروں کو کمزور کرکے ایک خطرناک مثال قائم کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ یورپ میں پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ان کی ذمہ داری بانٹنے سے متعلق یورپی یونین کی کوششوں میں حصہ ڈالنے سے انکاری ہے۔ برطانوی وزیراعظم کی جانب سے گذشتہ ستمبر میں شامیوں کے لئے آباد کاری سکیم میں توسیع کا اعلان کیا گیا لیکن اس کے باوجود برطانیہ میں یورپ کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم پناہ گزینوں کو داخلے کی اجازت دی گئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے قوانین میں توسیع کرتے ہوئے ایسے پناہ گزینوں کو ملک میں داخلے کی اجازت دے جن کے خاندان والے برطانیہ میں ہی رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ ادارے نے برطانوی حکومت کے تحقیقاتی اختیارات کے مجوزہ بل پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔