طالبان براہ راست مذاکرات کریں: کابل ماسکو، باضابطہ رابطہ نہیں کیا: ذبیح‘روس نے 10 ہزار کلاشنکوف افغانستان کو دیدیں

Feb 25, 2016

کابل (این این آئی+اے ایف پی) افغان وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ملک میں قیام امن کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور یہ عمل رکنے والا نہیں بلکہ جاری و ساری رہیگا۔ مقامی میڈیا کے مطابق افغان وزارت خارجہ کے ایک عہدیدارنے بتایا امن کا حصول افغان عوام اور حکومت کی اوّلین ترجیح ہے تاہم امن مخالف عناصر کے ساتھ طاقت ہی سے نمٹا جائیگا۔ ادھر روس نے بھی طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کریں۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کیلئے افغان حکومت کی طرف سے سرکاری طور پر کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور اس حوالے سے دعوت نامے سے لاعلم ہیں۔ طالبان کی طرف سے یہ بیان چار فریقی ممالک افغانستان، امریکہ، چین اور پاکستان کے اجلاس کے بعد آیا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ وہ اسلام آباد میں مذاکرات کے بارے میں کچھ نہیں کر سکتے ہم نے سرکاری طور پر کوئی دعوت نامہ وصول نہیں کیا صرف میڈیا سے سنا ہے، امن مذاکرات اس وقت تک نہیں ہو سکتے جب افغانستان میں تعینات 13 ہزار نیٹو فورسز کو نہ نکالا جائے ہم نے پگواش کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح بتادی تھی۔ ادھر روس نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے افغانستان کی حکومت کو 10 ہزار کلاشنکوف ’’اے کے 47‘‘ رائفلرز دی ہیں۔کابل میں طالبان سے امن بات چیت کیلئے ہونیوالے مذاکرات کے ایک دن بعد روسی حکومت کی جانب سے افغان حکومت کو رائفلیں دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ افغان صدر اشرف غنی کے قومی سلامتی کے مشیر حنیف عتمار کے مطابق کابل کے فوجی فضائی اڈے پر منعقدہ ایک تقریب میں یہ رائفلیں افغان حکام کے حوالے کی گئیں اور یہ براہ راست سکیورٹی فورسز کے حوالے کر دی گئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہم امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ہماری قوم کے پاس اپنے دفاع کی اہلیت بھی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ افعانستان میں’بین الاقوامی دہشت گردی‘ نہ صرف ہمارے ملک بلکہ خطے کیلئے بھی خطرہ ہے اور اسکے ساتھ روس میں ہمارے دوستوں کیلئے بھی خطرہ ہے۔ بدھ کو افغانستان میں روس کے سفیر الیگزینڈر مانتسکی نے رائفلیں افغان حکام کے حوالے کرنے کی تقریب میں کہا کہ اپریل 2014ء میں افغانستان میں نیٹو اور امریکہ سے روسی تعاون ’مغرب کے اقدام‘ پر ختم ہوگیا تھا لیکن روس اپنے افغان اتحادی کی براہ راست مدد جاری رکھے گا۔ افغان حکومت کو طالبان کی پرتشدد کارروائیوں کا سامنا ہے، امریکہ کی جانب سے گذشتہ 14 برس کے دوران افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اور انہیں مسلح کرنے پر 60 ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود فورسز کو طالبان کی مزاحمت کیخلاف مشکلات کا سامنا ہے۔

مزیدخبریں