مشرف نے ججز سے اچھا سلوک نہیں کیا انکے ساتھ انصاف کرینگے :سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے سابق جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ جنر ل صاحب نے ہم ججوں کیساتھ اچھا سلوک نہیں کیا لیکن ہم ان کے ساتھ انصاف کریں گے اور قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ مشرف غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے عبدالحمید ڈوگر سمیت دیگر تین ملزموں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور سابق وزیر قانون زاہد حامد کو بھی شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف عبدالحمید ڈوگر نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ بعدازاں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی۔ دوران سماعت سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت میںکچھ وستاویزات جمع کروائیں جن کو خصوصی عدالت نے بھی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا تھا۔ فروغ نسیم نے کہا کہ آرٹیکل 6 سیکشن 2 کے تحت صرف فرد واحد پرویز مشرف ہی نہیں دیگر معاونت کار بھی خلاف آئین اقدامات کے ذمہ دار ہیں ایف آئی اے نے تحقیقات دوبارہ کرکے وزات داخلہ کے توسط سے عبوری رپورٹ خصوصی عدالت میں جمع کروا دی ہے۔ جسٹس کھوسہ نے کہا کہ 21نومبر 2014ء کے خصوصی عدالت کا حکم تھا کہ دیگر معاونت کار ملزموں کو شامل تفتیش کرکے چارج لگایا جائے، خصوصی عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ تحقیقات کرنے کا حکم دیا۔ مشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف نے شوکت عزیز کی ایڈوائس پر بطور صدر 3نومبر 2007 کی ایمرجنسی لگائی شوکت عزیز نے خط لکھا تھا، جسٹس کھوسہ نے کہا کہ خط لکھا تھا یا بعد میں لکھوایا گیا؟ اگر ایک شخص کسی کو لالچ دیتا ہے کہ تمہیں صدر بنا دیں گے تو یہاں آرمی چیف کیا کرے گا؟ ہم بھی اس دور میں تھے ہمیں بھی بہت کچھ یاد ہے ہم بھی ریکارڈ سے ملوث افراد کے نام نکلوا سکتے ہیں۔ فروغ نسیم نے کہا کہ وہ نام نکلوا لیں تو کیس ہی ختم ہوجائے گا۔ جسٹس کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا ڈوگر سے ایف آئی اے نے تفتیش کرلی تھی؟ ڈوگر کے وکیل افتخار گیلانی نے جواب دیا انہوں نے درخواست مان لی تھی اور تفتیش نہیں کی تھی۔ اٹارنی جنرل سلیمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا گیا کہ کسی ملزم کو غداری کیس میں شامل تفتیش کرنا یا نکالنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے، 1975ء ایکٹ کے تحت فیڈرل گورنمنٹ نے خصوصی عدالت کو پاورز دی تھیں، کیس کے دوران کسی کو بھی شامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔ ٹھیک ہے عبدالحمید ڈوگر کا نام بے شک نہ آئے مگر فیڈرل گورنمنٹ تفتیش ضرور کرے گی۔ ڈوگر کے وکیل نے اس پر رضامندی کا اظہار کیا اور کہا کہ فاضل عدالت سیکشن 6, 1, gکے تحت فیڈرل گورنمنٹ کو ہدایت جاری کرے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ فرد واحد کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی کسی کو سنگل آوٹ کرکے کیس نہیں چلایا جاسکتا، ایمرجنسی لگانا فرد واحد کا کام نہیں یہ حکومت لگاتی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ مجھے فوجداری مقدمات سنتے اور فیصلے کرتے زندگی گذر گئی لیکن پرویز مشرف واحد ملزم دیکھے جو دیگر ملزموں کو بھی اپنے ساتھ شامل تفتیش کرنے کا کہہ رہے ہیں، خصوصی عدالت نے درخواست کے بغیر تین ملزموں کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا، تفتیش مکمل ہونے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روکا نہیں جاسکتا، جسٹس کھوسہ نے کہا کہ کیا خصوصی عدالت ان قانونی نکات سے آگاہ ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ شاید نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے فیصلہ محفوظ کر تے ہوئے قرار دیا کہ مقدمے کے تمام قانونی پہلوئوں کا محتاط جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے، ہم نہیں چاہتے کہ خصوصی عدالت کی کارروائی متاثر ہو کیونکہ کیس ابھی وہاں زیر سماعت ہے عدالت اس معاملے میں محتاط رہے گی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آئندہ ایک دو دن میں فیصلہ سنادیں گے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...