محسن ِ صحافت اور نوائے وقت

دنیا میں بہت سی ایسی شخصیات ہیں جن میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جو صحیح معنوں میں کسی قوم ، کسی ملک کا قیمتی سرمایہ ہوتی ہیں اور ایسی ہی چند شخصیات میں سے ایک بڑی ہی با وقار شخصیت بانی نوائے وقت محترم حمید نظامی کی ہے ۔ ان سے مجھے ملنے کا اتفاق تو نہیں ہوا البتہ تاریخ کے اوراق اس بات کی گواہی دیتے نظر آتے ہیں کہ بانی پاکستان قائد اعظمؒ نے ایک تقریب کے دوران حمید نظامی صاحب سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ”میں چاہتا ہوں لاہور سے ایک ایسا اخبار نکالا جائے جو حقیقت میں سو فیصد مسلم لیگ ، تحریک پاکستان کی ترجمانی کرے اور میری یہ خواہش ہے کہ یہ اخبار تم نکالو“ اخبار کی اشاعت سے قبل حمید نظامی صاحب مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے پہلی مرتبہ 1937ءمیں پھر دوسری بار 1943ءاور پھر آخری بار 1944ءمیں صدر منتخب ہوئے ۔ آپ بانی پاکستان قائداعظمؒ کے چند مخلص جانثاروں میں سے ایک تھے ۔ اسی بنا پہ آپ نے قائداعظمؒ کے حکم پر پہلی بار نوائے وقت کا آغاز” پندرہ روزہ“ سے کیا ۔ اس کی اشاعت کے کچھ ہی سال بعد پندرہ نومبر 1946ءکو اسے ”ویکلی اخبار“ بنا دیا گیا ۔ جو حقیقی معنوں میں اس دور کی ایک روندی ، کچلی ہوئی مسلم امہ کی آواز کو بلند کرنے کیلئے نکالا گیا ۔ اس دور میں نوائے وقت کی اشاعت پر ہندو کانگریس اور ہندو اخبارات کی طرف سے نہ صرف مخالفت شروع ہوئی بلکہ نوائے وقت کے اربابِ اختیار پر ظلم و ستم کے طرح طرح کے پہاڑ توڑے گئے ۔ حمید نظامی نے سب مشکلات اور دشمنوں کا مقابلہ ڈٹ کر کیا ۔ہفت روزہ نوائے وقت کو چند ہفتوں کی اشاعت کے بعد روزنامہ بنا دیا گیا اور جلد ہی یہ ایک روزنامے کی شکل میں مسلم امہ کی آواز بنتا ہوا مسلسل باقاعدگی سے شائع ہونے لگا ۔ بانی پاکستان قائداعظمؒ کے افکار و اذکار کا امین ، حالاتِ حاضرہ کا آئینہ دار ، منافقوں کیلئے خنجر ، مظلوم قوم کی ایک صدا ، صحافتی دنیا کا ایک روشن تابندہ ستارہ ، تاریخِ پاکستان کی تصویر ، غلامی کی زنجیر میں جکڑے ہوئے لوگوں میں کلمہ حق کو بلند کرنے والا حقیقت کا ترجمان ، قائد اور اقبالؒ کی سوچوں کا آئینہ دار روزنامہ نوائے وقت صحافتی دنیا کا وہ واحد قومی اخبار ہے جو صحیح معنوں میں پاکستانی قوم کا اپنا اخبار ہے ۔ اور بقول ڈاکٹر محمد اجمل نیازی پاکستان کا وہ واحد اخبار ہے کہ جس میں پورا پاکستان بولتا ہے ۔ کوئی کچھ بھی کہے مگر بقول ۔
کئی صدیاں گزر جائیں مگر آثار بولیں گے
حقیقت چھپ نہیں سکتی در و دیوار بولیں گے

ای پیپر دی نیشن