راولپنڈی (نیوز رپورٹر) راولپنڈی پولیس نے گزشتہ روز اک ہنستے بستے گھرانے کو اجاڑ کے رکھ دیا جب دو نوجوان بھائیوں کو ان کے گھر واقع قائداعظم کالونی سے اٹھایا اور پلک جھپکتے ان پر گولیوں کے برسٹ اتار دیئے۔ ان دو نوجوان بھائیوں کے بارے میں ہر شخص کا یہ م¶قف ہے کہ وہ سرکاری ملازم ہونے کے ساتھ ساتھ کردار کے انتہائی شریف تھے لیکنبپھری ہوئی اور منہ زور تھانہ آر اے بازار کی پولیس اپنے ایس ایچ او ملک ساجد کی قیادت میں ان کے گھر وارد ہوئی جہاں ان نوجوانوں کے بھائی عبدالمنان جو کہ مبینہ طور پر موٹر سائیکل چور تھا اور پولیس کو مطلوب تھا‘ اس کو گرفتار کرنے لگی تو اس دوران عبدالمنان نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی اور فرار ہو گیا اس کی فائرنگ سے ایس ایچ او اور کانسٹیبل شاہ زیب زخمی ہو گئے جس پر پولیس نے عبدالمنان کے بھائیوں کو پکڑ کر لے گئی کیونکہ اصل ملزم تو پولیس کے ہاتھ نہیں آ سکا کچھ ہی دیر بعد ان دونوں بھائیوں پر فائر کھول دیا وہ شدید زخمی ہو گئے اور بقول شخصے پانی مانگتے رہے لیکن کسی نے انہیں پانی نہیں دیا اور بالآخر وہ دونوں دم توڑ گئے۔ اس صورتحال پر سارے علاقہ میں کہرام کی صورت پیدا ہو گئی۔ مقتولین کے معصوم بچے بہنیں اور بیوہ ماں پر غشی کے دورے پڑنے لگے دیکھتے ہی دیکھتے ایک عالم وہاں اکٹھا ہو گیا اور پولیس کے خلاف نعرے بازی اور شدید احتجاج کے ساتھ یہ مطالبہ کیا کہ ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں پر قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ یہ احتجاج رات گئے تک جاری رہا اس صورتحال کو چہ جائیکہ پولیس کے اعلیٰ حکام عقل و دانش سے ہینڈل کرتے انہوں نے باقی ماندہ رشتہ داروں اور بھائیوں کو بھی گرفتار کر لیا جس سے مزید اشتعال پیدا ہوا اب جبکہ دو بے گناہ نوجوان پولیس کے ہاتھ مارے گئے ان کی بوڑھی ماں حاکمان وقت خصوصاً چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے کہ کیا اس دکھیاری کی دنیا اجاڑنے والوں کے خلاف بھی کوئی ازخود نوٹس لیا جائے گا اور کیا علاقہ کے ایم این اے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان بھی انصاف دلانے میں اپنا کوئی حصہ ڈالیں گے۔
”اصل ملزم پولیس کے ہاتھ نہ آیا تو اسکے دو بھائیوں پر فائر کھول دیا گیا“
Feb 25, 2017