وائٹ ہاؤس سے کئی اہم براڈکاسٹرز اخبارات کو غیر رسمی بریفنگ سے خارج کر دیا گیا ہے جبکہ من پسند صحا فیوں کو وائٹ ہاﺅس کے بڑے بریفنگ روم کے بجائے چھوٹے دفتر میں بریفنگ دی گئی۔ ان براڈ کاسٹرز اور اخبارات کو وائٹ ہاوس کے پریس سیکرٹری شون سپائسر کی غیر رسمی بریفنگ سے خارج کیے جانے کا کوئی جواز نہیں دیا گیا۔ یہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تقریر کے دوران میڈیا پر تنقید کی اور کہا کہ 'جعلی خبریں' لوگوں کی 'دشمن' ہیں۔اس سے قبل انھوں نے سی این این اور نیو یارک ٹائمز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔جمعہ کو صدر ٹرمپ کی تقریر کے بعد چند میڈیا تنظیموں کو شون سپائسر کے دفتر میں غیر رسمی بریفنگ کے لیے بلایا گیا جس کو 'گیگل' کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ اوباما انتظامیہ نے گیگل سے فوکس نیوز کو خارج کرنے کی کوشش کی تھی۔ شون سپائسر سے جب پوچھا گیا کہ چند کو کیوں مدعو کیا گیا جبکہ چند کو نہیں تو انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ 'رپورٹرز کے پول کو وسیع' کرنے کے لیے لیا گیا ہے۔انھوں نے مزید کہا وائٹ ہاوس جعلی خبروں کے بنانے کے خلاف جارحانہ طور پر اقدامات اٹھا رہا ہے۔ جن اخبارات کو خارج کیا گیا ان میں بی بی سی، سی این این، نیو یارک ٹائمز اور دیگر اخبارات شامل ہیں۔ اس بریفنگ میں اے بی سی، فوکس نیوز، بریٹبرٹ نیوز، رائٹرز اور واشنگٹن پوسٹ کو مدعو کیا گیا تھا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چھ مارچ سے نیوز بریفنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوجائے گا۔وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد سفارت کاروں کو انتظار تھا، جب کہ بیرون ملک کئی کلیدی معاملات پر امریکی مو¿قف کے بارے میں ابہام پیدا ہونے لگا تھا۔ دوسری جانب ٹرمپ کے منتخب ہونے کے بعد امریکہ میں مسلمانوں کے ساتھ تعصب کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا ، باکسر محمد علی کے بیٹے محمد علی جونیئر کو حراست میں لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق باکسر محمد علی کے بیٹے محمد علی جونیئر کو جمیکا سے 7فروری کو والدہ کے ساتھ امریکہ پہنچنے پر حراست میں لیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ وہ7فروری کے روز اپنی والدہ کے ہمراہ جمیکا سے امریکہ پہنچے تھے جہاں فلوریڈا کے ایئر پورٹ پر انہیں 2گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا اور تعصب پر مبنی پوچھ گچھ کی جاتی رہی ۔محمد علی جونیئر کی والدہ بیٹے کی گرفتاری سے لاعلم ایئر پورٹ پر پریشان پھرتی رہیں تاہم اب محمد علی جونیئر نے ایئر پورٹ انتظامیہ کے خلاف عدالت جانے پر غور شروع کر دیا ہے۔