سرینگر (اے این این+ کے پی آئی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی کے ہاتھوں بچی کی عصمت دری ، قتل اور بھارتی مظالم کیخلاف احتجاج کا سلسلہ بدستور جاری ہے جبکہ بھارتی فورسز کو پیلٹ کی جگہ مظاہرین کیخلاف تیزابی مادہ(ویکس) استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے، سنجوان فوجی کیمپ پر حملے کی تحقیقات بھارتی این آئی اے کے سپرد کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کھٹوعہ میں عصمت ریزی کے بعد قتل کی گئی آصفہ کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔آصفہ یوسف کے حق میں سرینگر کے نور باغ اور گوری پورہ علاقوں میں حریت جماعتوں کی طرف سے 8سالہ آصفہ کی عصمت ریزی اور بعد میں قتل کرنے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ادھر ریاستی سٹیمیٹ کمیٹی نے پیلٹ گن کے استعمال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو تجویز پیش کی ہے کہ تشدد کے دوران مشتعل ہجوم کو قابو کرنے کیلئے تیزابی مادہ (ویکس) کا استعمال کیاجائے جو مضرصحت نہیں تاہم ڈاکٹرز اور ماہرین کے مطابق ویکس بھی خطرناک تیزابی مادہ ہے جو مختلف پودوں اور جانوروں کی چربی سے حاصل کیا جا تا ہے۔ ویکس کا استعمال پیلٹ سے بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس کا لگا زخم جلد ٹھیک نہیں ہوتا اور ہجوم میں شامل دل کے مریضوں اور شوگر جیسی امراض میں مبتلا افراد کیلئے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے ۔ اسٹیمیٹ کمیٹی 2017.18ء کی رپورٹ میں حکومت سے کئی ایک شفارشات کی گئی ہیں ان میں پیلٹ گن کی جگہ ویکس کا استعمال بھی شامل ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے کنن پوشہ پورہ سانحہ کے 27سال مکمل ہونے کے موقع پر کہا ہے کہ یہ واقعہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا ایک زندہ جاوید ثبوت ہے اور اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جموں کشمیر میں افواج کتنے سنگین جنگی جرائم میں ملوث ہے۔ انہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اپیل کی ہے کہ وہ کنن پوشہ پورہ اور اس نوعیت کے دوسرے واقعات کی جنگی جرائم ٹریبونل کے ذریعے سے اسی طرح تحقیقات کرائیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سانحہ کنن پوشہ پورہ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کشمیر میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں کوحاصل استثنیٰ بلاجوازہے۔ ضلع بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میں لوگوں نے بھارتی فوج کی محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوںنے ہفتے کو صبح سویرے حاجن کے شکوردین اور بون محلہ علاقوںکا محاصرہ کر کے گھر گھر تلاشی شروع کردی۔ بھارتی فوجی آپریشن کی خبر پھیلتے ہیں علاقے کے لوگ گھروں سے با ہر آئے اور بھارت مخالف مظاہرے شروع کر دئیے۔ بھارتی فوجیوںاور پولیس اہلکاروںنے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعد مظاہرین اور فورسز اہلکاروںکے درمیان جھڑپیںشروع ہوگئیں۔قابض فوج بالاخر تلاشی آپریشن ختم کر کے واپس چلی گئی۔
کشمیر
مقبوضہ کشمیر : کمسن بچی سے زیادتی پر احتجاج جاری پیلٹ کی جگہ تیزابی مادہ کے استعمال کی سفارش
Feb 25, 2018