پشاور(آن لائن) مردان کی عبد الولی خان یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے ہلاک ہونے والے طالبِ علم مشال خان کے والد نے اپنے بیٹے کے قتل کیس میں ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف 5 اپیلیں پشاور ہائی کورٹ میں دائر کردیں۔ مشالخان قتل کیس میں اے ٹی سی ایبٹ آباد کی جانب سے سنائے جانے والے فیصلے کے روز مقتول کے والد اقبال خان بیرونِ ملک گئے ہوئے تھے تاہم انہوں نے وطن واپسی پر فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ اقبال خان کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ میں مجموعی طور پر چھ اپیلیں دائر کی گئیں ہیں.ان اپیلوں میں اے ٹی سی کے فیصلے میں بری ہونے والے ملزمان کی بریت کو چیلنج کیا گیا، اس کے علاوہ مرکزی مجرم کو جن دفعات میں بری کیا گیا انہیں بھی چیلنج کیا گیا جبکہ 3 سال کی سزا پانے والے مجرمان کی سزا کو بھی چیلنج کیا گیا۔ مشال خان کے والد اقبال خان کی جانب سے دائر کی گئی اپیلوں میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سزا یافتہ مجرمان کو اس سے بھی زیادہ سزائیں دی جاسکتی ہیں.یاد رہے کہ 23 سالہ مشال خان کو 13 اپریل 2017 کو خیبر پی کے میں عبدالولی خان یونیورسٹی میں توہین رسالت کے الزام پر ہجوم نے تشدد کانشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔ مشال کی قتل کی ویڈیو جب سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تو پورے ملک میں غم و غصہ پیدا ہوا جس کے بعد پاکستان میں توہین کے قانون کے حوالے سے نئی بحث کا بھی آغاز ہوگیا تھا۔ پشاور ہائی کورٹ نے مشال خان کے والد کی جانب سے درخواست پر مقدمے کو مردان سے اے ٹی سی ایبٹ آباد منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔