موغا دیشو( نیٹ نیوز)افریقی ملکی صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں دو کار بم دھماکوں کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد 38 ہوگئی۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق شہر کی مرکزی ایمبولنس سروس ’امین‘ کے اہلکار نے بتایا کہ ’ہم نے کم از کم 38 افراد کی نعشوں کو دیکھا ہے۔‘ دونوں کار بم دھماکوں میں صدارتی محل اور ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق پہلا کار بم دھماکا صدارتی محل کے قریب سکیورٹی چیک پوائنٹ پر ہوا جس کے بعد حملہ آوروں کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی۔ کچھ دیر بعد ہی دوسرے کار بم دھماکے کے ذریعے ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا۔ دہشت گرد گروپ الشہاب نے اپنے آن لائن بیان میں حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ حملوں میں حکومت اور سکیورٹی سروسز کو ہدف بنایا۔ حکام کے مطابق مرکزی حملے میں بارودی مواد سے بھری گاڑی کا استعمال کیا گیا، جو سیکیورٹی چیک پوائنٹ کو عبور کر کے صدارتی محل کی طرف جانا چاہتی تھی، تاہم سکیورٹی فورسز نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ سکیورٹی افسر عبداللہ احمد کا کہنا تھا کہ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو ان کے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے دیا‘ وہ اہم اہداف کو نشانہ بنانا چاہتے تھے لیکن وہ ان کے قریب بھی نہیں جاسکے، جبکہ فورسز نے ان میں سے 5 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔
واضح رہے کہ صومالیہ میں یہ بم دھماکے کئی ہفتوں تک امن قائم رہنے کے بعد ہوئے ہیں۔ شباب، صومالیہ کی بین الاقوامی حمایہ یافتہ حکومت کو ختم کرنا چاہتی ہے اور گزشتہ سال اکتوبر میں اس نے سب سے زیادہ خونی بم حملہ کیا تھا، جس میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گرد گروپ کے حالیہ حملوں کے بعد صومالیہ کی حکومت نے اس کے خلاف اقدامات بڑھانے کا اعلان کیا ہے، جبکہ امریکی ڈرون حملوں میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔