اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں 30 روزہ جنگ بندی کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔کویت اور سویڈن کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں 15 ارکان نے ووٹ دیا جس کے مطابق 30 روزہ جنگ بندی کے دوران متاثرین میں امداد کی ترسیل اور طبی بنیادوں پر انخلا ء کی اجازت ہوگی۔قرارداد کے مسودے میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اس کی منظوری کے 72 گھنٹوں بعد 30 دن کے لیے ملک بھر میں جنگ بندی ہوگی تاہم ووٹنگ کے بعد انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا تھا کہ فضائی بمباری مسلسل جاری ہے۔یہ قرارداد شامی حکومت کے فوجی دستوں اور فضائیہ کی جانب سے باغیوں کے زیر قبضہ شہر مشرقی غوطہ پر مسلسل ایک ہفتہ بمباری کے تناظر میں پیش کی گئی تھی۔قرارداد کے مسودے کے مطابق 48 گھنٹوں بعد طبی بنیادوں پر انخلاء اور امدادی سامان کی ترسیل کا آغاز کیا جائے گا جبکہ جنگ سے متاثرہ علاقے میں 50 لاکھ سے زائد لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔ اجلاس سے خطاب میں امریکی سفیر نِکی ہیلی کا کہنا تھا ہم اس بحران کا بہت تاخیر سے جواب دے رہے ہیں، انہوں نے روس کو قرارداد کی منظوری میں تاخیر کا ذمے دار قرار دیا۔ خیال رہے کہ شام میں جنگ بندی کی قرارداد پر 22 فروری کو ووٹنگ ہونا تھی تاہم ارکان کے کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کی وجہ سے کئی بار ووٹنگ تاخیر کا شکار ہوئی۔ شام کا سب سے بڑا اتحادی ملک روس اس قرارداد میں تبدیلی کا خواہاں تھا جبکہ مغربی ممالک نے روس پر وقت ضائع کرنے کا الزام لگایا تھا۔دوسری جانب شام کے علاقے مشرقی غوطہ میں شامی فضائیہ کی کارروائیاں 7 ویں روز بھی جاری رہیں۔ بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی۔ ہرطرف دھویں کے بادل، تباہ عمارتیں اور زخمیوں کی آہ و بکا سنائی دے رہی ہے ۔ شامی فورسز کی تازہ کارروائیوں میں مزید اکیس افرا دجاں بحق ہوگئے۔