اسلام آباد(محمد صلاح الدین خان)ریگولر آئینی کورٹس کے علاوہ وزرت قانون و انصاف کے تحت 19اقسام کی عدالتیں کام کرتی ہیں، ملک بھر میںلاء اور مختلف آرڈیننس کے تحت قائم ان عدالتوں کے زریعے لوگوں کو انصاف فراہمی اور قانون کی خلاف ورزیوں پر کارروائی کی جاتی ہے ،ان عدالتوں میں انسداد دہشت گردی کورٹس، احتساب کورٹس، ڈرگ،ٹیکس،بینکنگ کورٹس،ٹربیونلز وغیرہ شامل ہیں۔ان کورٹس کے سربراہ چیئرمین ،سپریم کورٹ، ہائی کورٹ،ڈسٹرکٹ کورٹس کے ریٹائرڈ ججز بطور جوڈیشل آفسران کام کرتے ہیں۔میگا سیکنڈلز، وائٹ کالر کرائم،عوام سے اجتماعی فراڈ کے معاملات وغیرہ قانون شکنیوں کے خلاف کام کرتی ہیں۔وزارت قانون وانصاف کے ذرائع کے مطابق وفاق اور چاروں صوبوں میں 10اقسام کی کورٹس، 8اقسام کے مختلف ٹربیونلزاور ایک بورڈ کام کرتا ہے۔احتساب کورٹس یہ نیب آرڈیننس 1999کے تحت تشکیل دی گئی ہیں۔سپشل کورٹ یہ انسداد دہشت گردی ایکٹ(ATA)کے تحت قائم کی گئی ہیں۔ سپیشل کورٹس سینٹرل۔کمرشل کورٹس یہ ایمپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ 1950کے تحت قائم کی گئی ہیں۔ڈرگ کورٹس ڈرگ ایکٹ 1976سیکشن 31کے تحت بنائی گئی ہیں،یہ مخصوص حدود میں کام کرتی ہیں حدود کا تعین فیڈرل گورنمنٹ کرتی ہے ۔بینکنگ کورٹس ڈرگ ایکٹ 1976کے تحت بنائی گئی ہیں۔سپیشل کورٹس (کسٹم ٹیکس اینٹی سمگلنگ)۔سپیشل کورٹس(پروٹکشن آف پاکستان ایکٹ)۔کنٹرول آف نارکوٹکس اینڈ سبٹنس)۔سپیشل کورٹس (آفنس آف بینک)۔ ٹربیونلز میں کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل۔ اینٹی ڈمپنگ اپیلٹ ٹربیونل اسلام آباد۔اپیلٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو۔کسٹم اپیلٹ ٹربیونل۔انوائرمنٹل پروٹکشن ٹربیونل۔فیڈرل سروسز ٹربیونل۔انشورنس اپیلٹ ٹربیونل۔ان ٹیلیکچول پراپرٹی ٹربیونل۔فارن ایکس چینج ریگولیشن اپیلٹ بورڈ شامل ہیں۔