ٹرمپ کی آمد: دہلی میں شہریت قانون کیخلاف زبردست مظاہرے، مسلمانوں کی کئی بستیاں نذر آتش، پولیس اہلکار سمیت 4 ہلاک

نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر ٹرمپ کی آمد پر بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سمیت ملک بھر میں متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج کیا گیا۔ نئی دہلی کے علاقے جعفر آباد میں سی اے اے مخالفین اور حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار سمیت 4 افراد ہلاک ہو جبکہ 39 زخمی ہوگئے۔ مودی کے حامیوں نے شہریت بل کیخلاف احتجاج کرنے والوں پر حملہ کر دیا۔ ہندو انتہا پسند بلوائیوں نے احتجاجی دھرنا دینے والوں پر پتھراؤ کیا۔ ہندو انتہا پسندوں نے مسلم اکثریتی علاقوں جعفر آباد اور موج پور میں مسلمانوں کی کئی بستیاں نذر آتش کر دیں اور بازاروں میں موجود متعدد دکانوں کو آگ لگا دی۔ نئی دہلی کے علاقوں موج پور‘ چاند باغ‘ کردمپوری اور دلہا پور میں حالات سخت کشیدہ ہیں۔ پولیس بھی انتہا پسند ہندو بلوائیوں کے ساتھ مل کر گھر اور دکانیں نذر آتش کرتی رہی۔ زخمیوں میں 10 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ۔ متعدد پٹرول پمپس، گاڑیوں اور سرکاری املاک کو جلا دیا گیا۔ یہ ہنگامے امریکی صدر کی نئی دہلی میں موجودگی کے وقت ہورہے ہیں۔ نئی دہلی میں مسلمانوں کی بستیوں کی بستیاں جلا دی گئیں۔ شہریت کے کالے قانون کیخلاف پرامن احتجاج کرنے والوں پر ہندو انتہاپسندوں نے حملے کئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی رہنما کے تین دن میں احتجاجی دھرنا ختم کرنے کی وارننگ کے بعد گزشتہ روز احتجاج کرنے والوں پر حملے ہوئے۔ نئی دہلی میں امریکی صدر کی موجودگی کے دوران بھارتی متنازعہ شہریت قانون کیخلاف احتجاج کے دوران ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں۔ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، زخمیوں میں 10 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق 24 گھنٹوں کے بعد دوسری بار دہلی میں جھڑپیں ہوئیں، بی جے پی کے انتہا پسندوں نے شہریت بل کے خلاف احتجاج کرتی عوام پر دھاوا بول دیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ہلاک ہونے والے پولیس افسر کا نام رتن لال ہے جو پولیس میں ہیڈ کانسٹیبل کے عہدے پر کام کر رہا تھا، پتھراؤ کے دوران متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) امت شرما بھی زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا ہے۔ شمال مشرق دہلی کے دس علاقوں میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے اور اس کے علاوہ شہر کے مختلف حصوں جیسے ظفر آباد، موج پور، سلیم پور اور چاند باغ سے تشدد اور ہنگاموں کی اطلاعات ملی ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں موجود مجمع کو سنبھالنے کے لیے پولیس کی نفری کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور جب انہوں نے لاٹھی چارج شروع کیا تو وہاں پر بھگدڑ مچ گئی۔ دریں اثناء بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں شدت پکڑے مظاہروں اور ہلاکتوں کے بعد کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے۔ عوام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پرتشدد راستہ نہ اپنایا جائے۔ مزید برآں کانگریس جماعت کے دیگر رہنماؤں کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر نئی دہلی میں ہونے والے مظاہرے وزیر داخلہ امت شاہ کی ناکامی ہے، کیونکہ وزیر داخلہ دارالحکومت میں امن و امان قائم رکھنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ نئی دلی کے وزیر اعلیٰ اروند کجریوال نے وزیر داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے امن کی اپیل کی اور کہا کہ قانون کی بالادستی قائم کرنے میں مدد کریں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا نے بھی ٹوئٹر پر پیغام میں لکھا کہ وہ عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ امن کو برقرار رکھا جائے اور چاہے وہ شہریت کے قانون کے حامی ہوں یا مخالف، تشدد اور ہنگاموں سے گریز کریں۔ دوسری جانب رکن اسمبلی اسدالدین اویسی نے کپل مشرا کی ٹویٹ کے جواب میں انہی پر ہنگامہ آرائی کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ تمام ہنگامے بی جے پی کے رہنما کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔ انہیں فوراً گرفتار کیا جانا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن