اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) پاکستان نے گزشتہ برس فضائی معرکہ کے دوران گرائے جانے والے بھارتی لڑاکا طیارے مگ اکیس بائسن کے مختلف حصوں، طیارے کے آلات اور ہواباز ابھی نندن کی ایجکشن سیٹ، دیگر سازوسامان اور طیارے کے وہ چاروں میزائل، نمائش کیلئے پیش کر دئے ہیں جن سے بخوبی چلتا ہے کہ مگ اکیس سے کوئی میزائل فائر ہی نہیں کیا جا سکا۔ چنانچہ بھارت کی طرف سے ایک سولہ طیارے گرانے کا دعوی سرا سر جھوٹ ہے۔ ائر ہیڈ کوارٹرز میں یہ سامان دیکھنے کیلئے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ اس موقع پر بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاک فضائیہ بھارتی رافیل طیاروں اور میزائل شکن نظام ایس 400نظام سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ ایسا کوئی معاہدہ نہیں کہ کسی جنگ کی صورت میں پاکستان ایف16 استعمال نہیں کر سکتا۔ ایئرہیڈ کوارٹر میں دوران بریفنگ ائیر کموڈور سید عمر شاہ اور ائر کموڈور احمر نے بتایا کہ بھارتی مگ طیارے سے کوئی میزائل فائر نہیں ہوا اور نہ ہی ایف سولہ طیارہ گرایا گیا۔ بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے پاکستانی ایف سولہ گرانے سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈہ کیا۔ ستائیس فروری دوہزار انیس کو بھارت کی 80 بریگیڈ، ایک سو بیس بریگیڈ،،ایف ایس ڈی ،،اورپی او ایل آریان کو ہدف پر رکھا گیا مگر جان بوجھ کر کئی اہداف چھوڑ دئے کیونکہ ہم امن کے خواہاں ہیں ،،اور کشیدگی نہیں چاہتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کیساتھ مشقیں اور تکنیکی معاونت جاری رہتی ہے۔ پاک فضائیہ موجود تمام ہتھیار ملکی دفاع کیلئے استعمال کا مکمل اختیار رکھتی ہے۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ 27 فروری 2019 کا دن پاک فضائیہ کی تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔ پاک فضائیہ نے اْس روز بھی ہمیشہ کی طرح بھرپور پیشہ ورانہ صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملکی سرحدوں کا دفاع کیا اور مستقبل میں بھی اسی جوش و جذبے کے ساتھ ملکی دفاع کے لیے کام کرے گی۔ اگر بھارت چھبیس فروری کی حرکت دوبارہ کرے گا تو اسے پہلے سے زیادہ منہ توڑ جواب ملے گا۔ پاکستان کی طرف سے چوکس ہونے کی وجہ سے بھارتی طیارے26فروری کو بالاکوٹ میں اپنے ہدف کو نشانہ نہ بنا سکے۔ پاک فضائیہ نے جان بوجھ کر لاک کئے گئے اہداف سے تھوڑا ہٹ کر میزائل داغے۔ پاکستان نے دو بھارتی طیارے گرائے۔ ایک کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا۔ ونگ کمانڈر ابھی نندن کی گرفتاری منہ بولتا ثبوت تھا۔ بھارتی فضائیہ نے اپنے ہی ایک ہیلی کاپٹر کو مارگرایا۔ بھارت کے خلاف 27فروری کو ایف16، میراج اور جے ایف سترہ طیارے استعمال کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ خطے میں کسی بھی ڈویلپمنٹ پر بھر پور نظر رکھتے ہیں۔