اسلام آباد (وقائع نگار ) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تیز گام ٹرین حادثہ کیس میں سی ای او ریلوے کی حانب سے مفصل رپورٹ جمع کرائے جانے پر مزید سماعت 14 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے عدالت میں انکشاف کیا گیا کہ ٹرین حادثے میں جاں بحق افراد کی مییتیں تاحال حوالے نہیں کی گئیں جس پر فاضل جسٹس نے کہا کہ نائن الیون کے واقعہ میں جاں بحق افراد کا پوسٹمارٹم سات سال تک ہوتا رہا ہے، ان کو تفتیش مکمل کرنے دیں۔ جسٹس محسن نے استفسار کیا کہ کیا تحقیقاتی رپورٹ جمع کروا دی ہے جس پر سی ای او ریلوے نے عدالت کو بتایا کہ جی رپورٹ جمع کرادی ہے ، حادثے میں کل اموات 87 ہیں، 10 میتوں کا ڈی این اے نہیں ہو سکتا، وہ خانیوال میں دفن ہیں۔ عدالت نے کہا کہ کیا زخمی ہونے والوں کا سرکار علاج کر رہی ہے یا وہ خود کر رہے ہیں، لواحقین نے بتایا کہ وہ اپنی مدد آپ علاج کررہے ہیں، ریلوے حکام نے کہا کہ ابھی 12 لوگوں کی شناخت نہیں ہوئی، 10 کا ڈی این اے نہیں 2 امانت کے طور پر دفن ہیں ۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ کیا ریلوے حکام گارنٹی دیتے ہیں جس شخص نے ٹرین کا ٹکٹ لیا ہے وہی بیٹھا ہے، ریلوے حکام نے کہا کہ ہم نے اب بہت سختی کر دی ہے، شناختی کارڈ چیک کیا جاتا ہے۔