تفصیلات کے مطابق لاہورہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ مریم نواز کی متفرق درخواست پر سماعت کرے گا۔ نیب کی ٹیم مریم نواز کی درخواست پرآج اپنامؤقف عدالت کےسامنے پیش کرے گی۔ درخواست میں مریم نواز کی جانب سے نواز شریف کی تازہ ترین میڈیکل رپورٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔ نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ دو صفحات پر مشتمل ہے ، جس میں نوازشریف کی کورونری انجیو گرافی جلد از جلد کروانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی اگر کورونری انجیو گرافی نہ کرائی گئی تو ان کی جان کو خطرہ ہے، جبکہ نوازشریف کے غیر متوازن پلیٹلیٹس کی وجہ سے ان کا علاج موخر ہوتا رہا ہے۔نوازشریف کے طبی معائنہ کیلئے کنسلٹنٹ ہماٹالوجسٹ ڈاکٹر کاظمی 24 فروری کا وقت لیا گیا ہے،نوازشریف کو علاج کے لیے برطانیہ میں طبی ماہرین کی زیر نگرانی رہنا چاہیے۔ درخواست میں استدعاکی گئی ہے کہ والد کی تیمارداری کے لئے عدالت نام ای سی ایل سے نکالنے اور بیرون ملک جانے کی اجازت دے۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے 8 فروری کو مریم نواز کی بیرون ملک جانےکی اجازت کےلئےدائردرخواست پرسماعت کرنےوالا بینچ تحلیل کردیا تھا اوراس کی جگہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے نیا دورکنی بنچ تشکیل دیا ۔ اس سے قبل جسٹس طارق عباسی اس کیس کی سماعت کر رہے تھے جنہیں دوسرے بینچ میں منتقل کیا گیا ہے ۔
یاد رہے کہ مریم نواز نے اپنے پاسپورٹ کی واپسی اور ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ہائیکورٹ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر نیب کے خدشے پر انہیں پاسپورٹ سرنڈر کرنے کی ہدایت کی تھی جس پر مریم نواز نے ضمانت منظور ہونے پر اپنا پاسپورٹ ہائیکورٹ کے پاس سرنڈر کیا تھا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے 30 ستمبر کو ضمانت بعد ازگرفتاری کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھا۔ تاہم اکتوبر کے اواخر میں ان کے والد نواز شریف کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی تھی جس کے باعث انہوں نے 24 اکتوبر کو بنیادی حقوق اور انسانی بنیادوں پر فوری رہائی کے لیے متفرق درخواست دائر کردی تھی۔
اس درخواست پر سماعت میں نیب کے ایڈیشنل پراسیکوٹر جنرل نے مریم نواز کی انسانی بنیادوں پر ضمانت کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں یہ بیان کر دیا گیا ہے کہ انتہائی غیرمعمولی حالات میں ملزم کو ضمانت دی جاسکتی ہے۔ تاہم عدالت عالیہ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن انہیں اپنا پاسپورٹ اور ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا کہا گیا تھا۔ بعد ازاں نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے مریم نواز کو دی گئی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا تھا۔