اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہےکہ جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی تعریف کی تو بھارتی اسٹیڈیم پرسکتہ طاری ہوگیا تھا ۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے حقیقت پر مبنی بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نےبھارتی سرزمین پرجب پاکستان کی تعریف کی توپورے اسٹیڈیم میں مکمل خاموشی تھی کیونکہ لوگ حیران تھے کہ وہ ٹرمپ کے منہ سے پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے سن رہے ہیں۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ اڑھائی سال پہلے امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کافی تناؤ کا شکار تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی جانب سے جنوبی ایشیاء کی ایک حکمت عملی جاری کی گئی تھی ۔جس میں پاکستان کوہرچیز کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا لیکن اب یہی ملک دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اورعلاقائی امن و استحکام کو برقراررکھنے میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کر رہا ہے۔
وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اپنی کوششوں کی بدولت دہشت گردی سے سیاحت کی طرف منتقل ہوچکا ہے ۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ خطے میں علاقائی امن اور استحکام چاہتے ہیں ۔ اور ہم سب بھی یہی چاہتے ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کا ہے۔ 5 اگست کے غیر قانونی اقدام نے صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے۔ ابھی 206 دن ہوچکے تھے وادی میں بدستور کرفیو اورلاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں سمیت ہرایک نے ہندوستان کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدام کو مسترد کردیا ہے۔وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ متنازعہ قانون کی وجہ سے ہندوستان میں شدید مظاہرے کیا جارہے ہیں ۔ پورا ملک سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستانی حکومت کی توہین ہے کہ اپوزیشن نے حکومت کی امتیازی پالیسیوں پرٹرمپ کےعشائیے میں شامل ہونے سےانکارکردیا ہے۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ سیکولر بھارت کس طرح مودی کے انتہا پسند ہندوستان میں تبدیل ہو رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے پاس ہندوستان کے سرکاری دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو اٹھانے کا سنہری موقع ہے۔ مجھے امید ہے کہ ٹرمپ مسئلے کے حل کے لئے نریندرمودی کے ساتھ مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کریں گے۔کیونکہ مقبوضہ کشمیرکی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتی جارہی ہے۔