اسلام آباد (نامہ نگار) چیئرمین نیب نے خود احتسابی کے نظام کے تحت نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی ہے کہ نیب میں جاری تحقیقات کے لئے اگر کسی فرد کو قانون کے مطابق بلانا مقصود ہو تو باقاعدہ خط لکھ کر مقررہ وقت پر بلائیں کیونکہ نیب کسی بھی فر د کو تحقیقات کے لئے ٹیلی فون پر بلانے کا مجاز نہیں ہے۔ ترجمان نیب کے مطابق قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے اپنے منصب کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد نیب میں خود احتسابی کا نظام متعارف کروایا تھا۔ جس کے تحت11اکتوبر 2017ء سے لے کر 31دسمبر 2020ء تک 11افسران/اہلکاران کو نوکری سے برخاست41افسران، اہلکاران کو معمولی سزا، 52افسران، اہلکاران کو وارننگ جبکہ25افسران ، اہلکاران کوتحقیقات کے بعد بے گناہ قرار دیا گیا۔ نیب کی موجودہ قیادت جہاں "احتساب سب کے لئے"کی پالیسی پر عمل پیرا ہے وہاں نیب خود احتسابی نظام کے تحت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے افسران/اہلکاران کی کارکردگی کو نہ صرف سراہا جاتا ہے بلکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افسران /اہلکاران کے خلاف مروجہ قوانین کے تحت تادیبی کارروائی بھی عمل میں لائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیب کی شفاف، آزادانہ اور میرٹ پر کارکردگی کی بنیاد پر جہاں اس کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے وہاں گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔ نیب افسران قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جناب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کواپنا قومی فریضہ سمجھتے ہیں۔ مزید برآں چئیرمین نیب نے تمام ریجنل بیوروز کوہدایت کی ہے کہ نیب میں آنے والے ہر شخص کا بیان پوری تیاری، شواہد اور قانون کے مطابق ریکارڈ کیا جائے۔ متعلقہ تمام افراد کے ساتھ اخلاق کے ساتھ پیش آیا جائے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو ہر شخص کی عزت نفس کو یقینی بنانے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔ نیب نے میڈیا سے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ نیب میں جاری شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کے بارے میں قیاس آرایں سے گریز کریں۔ چیئرمین نیب خود احتسابی نظام کے تحت ڈی جیز نیب کو ہدایت کی۔ نیب کسی فرد کو تحقیقات کیلئے ٹیلی فون پر بلانے کا مجاز نہیں، قانون کی مکمل پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔ نیب ہر شخص کی عزت نفس کا خیال رکھتا ہے۔ نیب سے متعلق خبر کی تصدیق ترجمان نیب سے کی جائے۔