سپریم کورٹ : مونال ریسٹورنٹ کی بندش کیخلاف حکم امتناعی کی درخواست مسترد  

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکم امتناعی دینے سے متعلق ریسٹورنٹ کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد ہی کوئی ٹھوس حکم دے سکیں گے۔ دو ہفتے تک عدالت عالیہ کا تفصیلی فیصلہ نہ آیا تو مناسب حکم جاری کرینگے۔ سپریم کورٹ نے محکمہ وائلڈ لائف کی فریق بننے کی استدعا منظور کر لی۔ مونال کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہائیکورٹ کا مختصر حکمنامہ بھی دستخط کے بغیر ہے دستخط ہونے تک حکمنامہ میں تبدیلی ہو سکتی ہے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ تکنیکی  طور پر آپ کی بات درست ہے۔ اس دوران وائلڈ لائف بورڈ کی چیئرپرسن رعنا سعید نے عدالتی کارروائی میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس تحریری حکم موجود ہے۔ جسٹس منیب اختر نے مداخلت پر چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ رعنا سعید کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ محترمہ آپ کے وکیل موجود ہیں، اپنی نشست پر تشریف رکھیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودود نے عدالت کو بتایا کہ مونال کی زمین وفاق کی ملکیت ہے اور الاٹمنٹ ویٹرنری فارمز کو کی گئی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ وزارت دفاع کی فریق بننے کی استدعا پر فی الحال فیصلہ نہیں کر سکتے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا مناسب ہوگا کہ وزارت دفاع انٹرا کورٹ اپیل میں اپنا مؤقف پیش کرے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...