اسلام آباد (اے پی پی)پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کااجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان ریاض فتیانہ، سردار نصراللہ دریشک ، راجہ ریاض احمد، سید نوید قمر، منزہ حسن ، خواجہ آصف، شیخ روحیل اصغر، سینٹر طلحہ محمود، سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں ایف بی آر کے20 ۔2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔کمیٹی کے رکن وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایف بی آر پی اے سی کو ایسے تمام کیسز کی تفصیلات فراہم کرے جن پر حکم امتناعی لیا گیا ہے ۔ پی اے سی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا کہ ایف بی آر کے 122 پیرے ہیں ان پر ڈی اے سی میں فیصلہ ہونا چاہئے۔ چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر اشفاق احمد نے سابق چیئرمین ایف بی آر کی طرف سے مبینہ طور پر دیئے گئے ٹیکس ریفنڈز کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر کا ریفنڈز کی ادائیگیوں میں کوئی کردار نہیں ہے ۔ ریفنڈز کے معاملے کو بہتر بنایا جا رہا ہے ۔ اس معاملے میں انسانی عمل دخل ختم کیا جا رہا ہے ۔ جس اخبار نے سٹوری شائع کی تھی اس نے شبر زیدی سے معذرت کر لی ہے۔ جس رپورٹر نے خبر دی تھی ممکن ہے اس کے خلاف بھی کہ وہ کارروائی کریں گے ۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ شبر زیدی ٹیکس کے نامور وکیل ہیں جن کمپنیوں کو ریفنڈ دیا گیا وہ ان کی کلائنٹ تھیں ۔ اگر اور بھی کمپنیاں تھیں جنہوں نے ریفنڈ حاصل کیا تو ان کے نام بتادیں ۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اخبار نے معافی مانگ لی ہے ۔ پی اے سی شبر زیدی کو بلا سکتی ہے ۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ اداروں کوکسی غلط بات کا دفاع نہیں کرنا چاہیئے ۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ ہمارے ہاں آڈٹ کا موثر نظام ہے قوم کی ایک ایک پائی کو سوچ سمجھ کر خرچ کیا جاتا ہے ۔ تمام ادائیگیاں قانون کے مطابق ہوئی ہیں ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ شبر زیدی کو یہ عہدہ قبول ہی نہیں کرنا چاہیئے تھا ۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ وہ شبر زیدی کی جگہ کچھ کہنے کا حق نہیں رکھتے ۔ سید نوید قمر نے کہا کہ یہ ریفنڈ آئوٹ آف ٹرن دینے کا معاملہ ہے ۔ ادائیگیاں غلط نہیں کی گئی ہوں گی ۔ ہمیں اس بات کا تعین کرنا ہوگا ۔ ڈاکٹر اشفاق احمد نے کہا کہ ہمیں کورونا وائرس کی وبا کے دنوں میں ڈاکٹر حفیظ شیخ نے ریفنڈز کی ادائیگیوں کے لئے 100 ارب روپئے دیئے ۔ ان ادائیگیوں کے معیشت پر اچھے اثرات بھی رونما ہوئے ۔ پی اے سی نے ایف بی آر سے اس معاملے پر متعلقہ اخبار میں شائع ہونے والی معذرت کی نقل طلب کرتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا ۔ آڈٹ اعتراضات کے جائزے کے دوران ٹیکس ریکوریوں کے حوالے سے ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ عدالتوں سے استدعا کی گئی ہے کہ ریکوریوں کے حوالے سے عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی جلد از جلد سماعت کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنے ٹرائبیونلز کو بھی متحرک کر رہے ہیں ۔ وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایف بی آر پی اے سی کو ایسے تمام کیسز کی تفصیلات فراہم کرے جن پر حکم امتناعی لیا گیا ہے ۔