iوزیراعظم کیخلاف عدم اعتماد‘ قومی اسمبلی کے قاعدہ 37 کے تحت اوپن ووٹنگ ہو گی  

اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کی تحریک قومی اسمبلی کے قاعدہ 37 کے تحت پیش ہو گی، تحریک پر اوپن ووٹنگ ہو گی، تحریک جمع کرانے والے ارکان کی تعداد قومی اسمبلی کے کل ارکان کے 20فیصد سے کم نہ ہو،  اگر تحریک کے مخالف اور حق میں ارکان کی تعداد برابر ہو جائے تو سپیکر کا ووٹ فیصلہ کرے گا، آرٹیکل 95 کی شق (1) کے تحت قرارداد کا تحریری نوٹس دیں گے جس کے بعد سیکرٹری اسمبلی جتنی جلدی ہو سکے، نوٹس کو اراکین میں تقسیم کرے گا۔ ذیلی قاعدہ (1) کے تحت کسی نوٹس کا اندراج متعلقہ اراکین کے نام سے نوٹس کی وصولی سے پورے ایک دن کے اختتام کے بعد پہلے یوم کار کے نظام میں کیا جائے گا۔ اسی طرح سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت، سوالات کے بعد، اگر کوئی ہوں اور نظام کار میں درج کسی دوسرے کام کے آغاز سے قبل طلب کی جائے گی، جب قرارداد پیش کی جائے، سپیکر، کام کی حالت پر غور کے بعد، تحریک پر بحث کے لیے ایک دن یا زیادہ دن مختص کر سکتا ہے مگر شرط یہ ہے کہ قرارداد پیش نہیں کی جائے گی جب اسمبلی مطالبات زر پر غور کر رہی ہو جو اسے سالانہ میزانیہ کے گوشوارے میں پیش کیے گئے ہوں، رولز کے مطابق جس دن قرارداد اسمبلی میں پیش کی جائے اس دن سے تین دن کے اختتام سے قبل یا سات دن کے بعد قرارداد پر رائے شماری نہیں کرائی جائے گی، اسی طرح جدول دوم کی تصریحات کا اطلاق ضروری ردوبدل کے ساتھ اس قاعدہ کے تحت کسی قرارداد کی رائے شماری پر ہو گا، اسمبلی کا اجلاس تحریک تحریک تصفیہ یا، اگر اجازت دی گئی ہو، قرارداد پر رائے شماری ہو نے تک برخاست نہیں کیا جائے گا، اسی طرح سے قاعدہ 37کے تحت قرارداد عدم اعتماد منظور ہونے کے بعد سپیکر فی الفور صدر مملکت کو نتیجے سے تحریراً مطلع کر ے گا اور سیکرٹری اعلان کو گزٹ میں شائع کرائے گا، قرارداد منظور ہو نے کی صورت میں وزیر اعظم فوری طور پر اپنے اختیارات کھو دے گا۔
عدم اعتماد

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...