لاہور (نیوز رپورٹر) گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان نے گورنر ہائوس میں سول سرونٹس میں "فرینڈز آف ایل سی سی آئی ایوارڈ" تقسیم کیے۔ "فرینڈز آف ایل سی سی آئی" ایوارڈز کا مقصد سول سرونٹس کی شاندار خدمات کا اعتراف کرنا تھا جنہوں نے قومی مفادات کے پیش نظر بہترین خدمات سرانجام دیں۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری، نائب صدر عدنان خالد بٹ اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ گورنر پنجاب نے ڈی جی ٹی او ریاض احمد، کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ مغلپورہ ڈرائی پورٹ سائرہ آغا، ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی مدثر ریاض ملک، سی ای او لیسکو چودھری محمد امین، سی ای او پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ جلال حسن، ڈی جی ریسکیو 1122ڈاکٹر رضوان نصیر، ڈی جی پی ایچ اے ذیشان جاوید کو ایوارڈز دئیے جبکہ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے گورنر کو بھی ایوارڈ دیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انہیں بتایا ہے کہ لاہور چیمبر سے جلد مشاورت کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی وقت کی ضرورت ہے۔ چند سال پہلے اسحاق ڈار نے چارٹر آف اکانومی کا مطالبہ کیا۔ ان کا موقف تھا کہ دنیا میں جہاں بھی ترقی ہوئی ہے وہ پالیسی میں تسلسل کی وجہ سے ہوئی ہے لیکن پھر ان کی باتوں کو اہمیت نہیں دی گئی۔ آج سب کو احساس ہو رہا ہے کہ چارٹر آف اکانومی کتنا اہم ہے۔ گورنر پنجاب نے کہا کاروباری طبقہ ٹیکس دے کر ملک کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے جو تجاویز دی ہیں کہ ہمیں مل کر کام کرنا چاہیے۔ ہم اس خیال کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی درآمدات کو کم کرنا ہے اور اپنی برآمدات کو بڑھانا ہے اور یہ تمام چیزیں فوراً نہیں ہو سکتی، اس کے لیے طویل مدتی پالیسی کی ضرورت ہے۔ گورنر نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کی خدمات کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے مختلف محکموں سے تعلق رکھنے والے تمام سرکاری افسران کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے لاہور چیمبر کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت جن معاشی چیلنجوں سے گزر رہا ہے ان میں سب سے سنگین مسئلہ فارن ایکسچینج کا بحران ہے۔ کاشف انور نے کہا کہ اس معاشی بحران کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہم نے صنعت سازی اور درآمدی متبادل پر توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں ہمارا درآمدی بل مسلسل بڑھتا چلا گیا۔ صنعت کاری کے عمل کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ جنگی بنیادوں پر نئے ڈیم اور آبی ذخائر کی تعمیر ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں شمسی توانائی پر بھی کام کرنے کی ضرورت ہے۔