اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) افغان ٹرانزٹ سامان میں کسٹم حکام کی جانب سے چیکنگ سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے درخواستیں نمٹا دیںچیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا معاملہ ریاست کے اختیار میں ہے، سپریم کورٹ کا افغان ٹرانزٹ سے جڑے معاملات سے کوئی لینا دینا نہیں،کیا کسٹمز کو لگتا ہے کہ این ایل سی افغان ٹرانزٹ سامان میں سے کچھ چوری کر لیتا ہے؟کسٹمز حکام کسی کو سامان تلاشی کے نام پر ہراساں نہیں کر سکتے، کسٹمز کے وکیل نے جواب دیا افغان ٹرانزٹ سامان کی تلاشی رسک منیجمنٹ کے لیے کی جاتی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کسٹمز حکام رسک منیجمنٹ کے لیے نہیں، اپنی مرضی سے سامان کی تلاشی لیتے ہیں، کیا افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں کسی ممنوعہ سامان کی ترسیل بھی ہوتی ہے؟اگر افغان ٹرانزٹ میں ممنوعہ سامان ہو تو اس کی تلاشی بھی کی جاتی ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کسٹمز پشاور سے آنے والے سامان کو چیک نہیں کر سکتی، کراچی پورٹ پر حکام کر سکتے ہیں،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدالت نے ٹرانسپورٹرز اور ٹریڈرز کے حقوق کو بھی دیکھنا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے افغان ٹرانزٹ 2010 کے معاہدے میں درج ہے کہ فوجی ساز وسامان کی ترسیل کی اجازت نہیں ہو گی، چیف جسٹس نے کہا معاہدہ کوئی قانون نہیں ہوتا بلکہ حکومتی معاملہ ہے،عدالت ان معاملات میں نہیں پڑے گی، عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے درخواستیں نمٹا دیں۔