گندم کی نئی ٹیکنالوجیز کی طرف جانے کیلئے اقدامات کرنا ہونگے:اقرار احمدخاں


فیصل آباد(نمائندہ خصوصی) گندم کی پیداواری صلاحیت گزشتہ کئی سالوں سے جمود کا شکار ہے اس مسلے پر قابو اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی بشمول ہائبرڈ گندم کو اپنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اس امر کا اظہار زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے سنٹر فار ایڈوانسڈ سٹڈیز برائے زراعت اور فوڈ سکیورٹی میں یونیورسٹی کے شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس کے زیر اہتمام 2 روزہ بین الاقوامی گندم کانفرنس سے مقررین نے اپنے خطاب کے دوران کیا۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمدخاں نے کی۔انہوں نے کہا کہ مکئی میں تکنیکی ترقی کی بدولت پیداواریت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اسی پیٹرن پر گندم میں جدید ٹیکنالوجی کو اپناکر گندم میں خود کفالت کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں نے زرعی پیداواری صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔ اس طرح کے چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے زرعی سائنسدانوں کو کاشتکاروں کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے تحقیقات عمل میں لانا ہونگی۔ پاکستان کی 220 ملین آبادی کو وافر خوراک کی فراہمی کیلئے زیادہ پیداوار کی حامل اقسام کو کاشتکاروں تک پہنچانا ہو گا۔ صنعت کی مدد سے ہمیں گندم کی نئی ٹیکنالوجیز کی طرف جانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ آسٹریلیا کے سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر رچرڈ ٹریتھوان نے کہا کہ گندم آسٹریلیا کیلئے ایک اہم فصل ہے۔ ہائبرڈ مکئی نے عالمی سطح پر پیداوار میں انقلاب برپا کردیا۔ آسٹریلوی سائنسدان ڈاکٹر ریبیکا نے کہا کہ آسٹریلوی گندم کی اقسام عام طور پر گرمی کو برداشت کرنے والی ہوتی ہیں۔ ACIAR ہائبرڈ گندم پروجیکٹ کے ساتھ بہترین اقسام کی نشاندہی کی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن