اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار‘ این این آئی) جنرل اسمبلی میں یوکرائن پر 11ویں ہنگامی اجلاس کے دوران پاکستانی فرسٹ سیکرٹری جواد اجمل نے ہندوستان کے خلاف جواب کا حق استعمال کیا۔ تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں یوکرائن پر گیارویں ہنگامی اجلاس میں بھارتی مندوب کے تبصروں کے جواب میں، پاکستان نے جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران جواب کا حق استعمال کیا۔ پاکستانی سفارتکار جواد اجمل نے کہا کہ آج کی بحث کا محور بحران کے شکار افراد پر ہے جن کا ہمیں سامنا ہے۔ چارٹر کے پہلے آرٹیکل میں درج لوگوں کے اہل حقوق میں سے ایک حق خود ارادیت ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ "کشمیریوں کے معاملے میں، حق خود ارادیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے تسلیم کیا گیا ہے اور ان سے وعدہ کیا گیا ہے، جس نے کشمیریوں کو اس حق کے استعمال سے زبردستی اور دھوکہ دہی سے روکا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو روکا ہے۔ کشمیریوں کو اپنی تقدیر کا تعین کرنے کے قابل بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے" ناگزیر ہے۔ جاری ناانصافیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ "بھارت نے پورے کشمیر میں خواتین اور بچوں سمیت 1000 نوجوانوں کو غیر قانونی طور پر نظر بند کر رکھا ہے، نوجوان لڑکوں کو سرعام پھانسی دے کر پرتشدد کاررہائیاں کیں اور پورے محلوں اور دیہاتوں کو جلا دیا"۔ انہوں نے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ "اس طرح کے اقدامات جموں و کشمیر کے لوگوں کی جدوجہد کو تیز کرنے کے لیے ہی کام کرتے ہیں"۔ پاکستان کشمیر پر بھارتی مظالم کے بارے میں عالمی برادری کو لوگوں کی حالت زار سے آگاہ کرے گا۔ یوکرائن کے معاملے پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں پاکستان نے کہا ہے کہ غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسبملی کے اجلاس میں جواب کا اپنا حق استعمال کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مشن کے فرسٹ سیکرٹری جواد اجمل نے کہا کہ بھارت عالمی ادارے کے اس فورم پر کئی سال سے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر حقائق کے مناف اپنا مؤقف دہرا رہا ہے۔