کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس فورم نے آٹوموبائل سیکٹر کی تین بڑی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کریں کیونکہ ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر 277 روپے سے بڑھ کر 262 روپے ہو گئی ہے۔نائب صدر چوہدری احمد جواد نے کہا کہ بڑی تین کمپنیوں نے روپے کی قدر میں کمی کے پیش نظر ڈیڑھ ماہ میں تین بار قیمتوں کو بڑھایاہے۔ اب روپیہ ڈالر کے مقابلے میں اوپر کی طرف ہے۔ اس سلسلے میں پی بی ایف نے ان کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ 12 جنوری 2023 کے بعد قیمتوں میں اضافے سے متعلق اپنے آخری دو سرکلرز کو واپس لے لیں۔ کار اور بائک کی قیمتوں کے دلچسپ تجزیے میں قیمتوں میں اضافہ بمقابلہ لاگت - 2023-2018 میں سوزکی آلٹو کار کی قیمتیں 128 فیصد تک بڑھ گئیں اور پرزہ جات کی قیمتیں 33 فیصد سے بڑھ کر 90 فیصد تک پہنچ گئیں جس میں روپے کی قدر میں 71 فیصد تنزلی ہوئی تاہم Toyota Altis 1.6 کے منظر نامے میں قیمت میں بھی 149 فیصد تک اضافہ ہوا۔ پی بی ایف کی نائب صدر نے یہ بھی کہا کہ بدقسمتی سے ملک کے کار ساز ادارے نازک معاشی صورتحال میں بھی اپنے منافع کے دائرے کو کم کرنے کے بجائے براہ راست بوجھ صارفین پر منتقل کرتے ہیں۔ کیا یہ وہ خدمت ہے جو آپ نے صارفین کو دی ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ پرائس کنٹرول آٹو انڈسٹری کے بجائے حکومت کے پاس ہونا چاہیے اور صنعت اور پیداوار کی وزارت کو اس پر کام بھی کرنا چاہیے کہ کیسے قیمتوں کو کم کیا جا سکتا ہے۔ ملک کی آٹو انڈسڑی میں کارٹلائزیشن فروغ پارہی ہے اور مسابقتی کمیشن آف پاکستان بے بس دکھائی دے رہا ہے۔