اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ال پاکستان انجمن تاجراں اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی اسلام آباد کے صدر اجمل بلوچ اور سیکرٹری و کنونیئر ٹریڈرز کمیٹی آئی سی سی آئی خالد چوہدری نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے ماسٹر پلان میں ہر سب سیکٹر میں محلے کی دکانداری کے لئے کمرشل ایریا بنائے گئے تھے جس میں سبزی فروٹ ، دھوبی ، نائی ، مینٹینس ، دودھ ،دہی، جنرل سٹورز اور دیگر چھوٹے کاروبار شامل ہیں لیکن کچھ عرصہ سے سی ڈی اے کا ادارہ بی سی ایس رولز اور قوانین کو نظر انداز کر کے نہ صرف سنگل بزنس بلڈنگ کے نقشے بھی پاس کر رہے ہیں بلکہ کمپلیشن سرٹیفیکیٹ بھی جاری کئے جارہے ہیں۔ یہی صورتحال رہی تو کچھ عرصہ تک اسلام آباد کی تمام چھوٹی مارکٹیں ختم ہو جائیں گی اور چھوٹے دکاندار اپنے کاروبار سے محروم ہو جائیں گے ۔ بارہا مرتبہ شکایات جمع کرانے کے باوجود کوئی ایکشن نہ لیا گیا جس کی زندہ مثال فاروقیہ مارکیٹ میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات ہیں۔ لوگوں نے ریمپ بنا کر گلی بند کر دی ہے ۔ ٹرانسفارمر لگا کر راستے بند کئے گئے ہیں۔ بیسیمنٹ کا سیوریج نالے میں ڈال دیا جاتا ہے جبکہ بی سی ایس کے افسران کا موقف ہے کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ۔ کلاس تھری شاپنگ سینٹرز کی ٹریڈرز یونین قائم کر دی گئی ہے جو کہ لائحہ عمل طے کرے گی ۔