دھاندلی کے بغیر جیت نہ سکنے والے احتجاج کر رہے ہیں، 2018ء اور 24ء کے الیکشن میں زیادہ فرق نہیں: بلاول

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں 12 سالہ کارکن کے لواحقین سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے کہا ہے کہ الیکشن کے دوران جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے۔2018ء اور24ء کے الیکشن  میں زیادہ فرق نہیں ۔اس دوران ہمارے کارکن شہید ہوئے، میں اپنے شہید ورکروں کے خاندانوں سے تعزیت کرنے آیا ہوں۔ پی پی کے کارکنان پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران ڈسٹرکٹ سنٹرل میں پی پی کے دو کارکنوں کو قتل کیا گیا ہے۔ آج کمسن شہید عبدالرحمن کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا ہے۔ 12 سالہ عبدالرحمٰن پی پی کا سپورٹر تھا، اس کو شہید کیا گیا، الیکشن کے دوران تشدد اور فائرنگ کے واقعات کی تحقیقات ہوں گی۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تحقیقات کرے گی اور ملزموں کو سزائیں دی جائیں گی۔ الیکشن کے دوران پی پی یا کسی بھی سیاسی جماعت کے سیاسی ورکر پر حملہ ہوا ہم ان کو پکڑیں گے۔ قانونی طور پر شہداء کے خاندانوں کو انصاف دلائیں گے۔ مذہبی لسانی اور فرقہ وارانہ دہشتگردی کو شہر اور صوبے میں برداشت نہیں کریں گے، کچھ سیاسی جماعتیں پی پی کے خلاف جھوٹے الزام لگا رہی ہیں۔ جھوٹے الزامات لگانے اور سیاسی ڈرامے کرنے والے ہمیں بلیک میل نہیں کر سکتے۔ ہم اپنے کارکنوں کو انصاف دلائیں گے، ہم ان کیسز میں ملوث افراد کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔ انتخابی مہم کے دوران قتل کے تمام واقعات کی تفتیش بھی کی جائے گی۔ یہ ہماری سیاست نہیں کہ کسی جماعت کا پرچم اتار دیں، پی پی کی شکایات ہیں اس کو ہم قانونی فورمز پر ثبوت کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔ بلاول بھٹو نے الیکشن میں دھاندلی کے سوال پر کہا کہ بتائیں تو سہی کونسی نشست پر دھاندلی ہوئی ہے؟ کیا میری لاڑکانہ کی سیٹ پر دھاندلی ہوئی ہے؟۔ الزام لگانا ہے تو ثبوت بھی لائیں جو سیاسی جماعتیں دھاندلی کے بغیر جیت نہیں سکتیں وہ آج کل دھاندلی پر احتجاج کر رہی ہیں۔ 2002ء سے آج تک جتنے عام انتخابات ہوئے ہیں کیا احتجاج کرنے والی کوئی جماعت کبھی جیتی ہے؟ ان سیاسی جماعتوں کو ہم شکست دیتے آئے ہیں۔ لاڑکانہ میں ایک لاکھ کی لیڈ سے الیکشن جیتا ہوں، جہاں میری سیٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ ا س پر خاموش نہیں رہوں گا۔ سنی اتحاد کونسل کے پاس حکومت بنانے کے نمبرز موجود نہیں، اس لئے پی ٹی آئی نے شہباز شریف کا راستہ روکنے کی کوشش نہیں کی۔ انہیں کارکنوں سے سچ بولنا چاہئے، ان کے پاس قومی اسمبلی میں اکثریت نہیں ہے۔ پی ٹی آئی نے وزیراعظم بننے کا شہباز شریف کا راستہ ہی نہیں روکا۔ آئی ایم ایف کو خط لکھنے سے پی ٹی آئی کی اصیت عوام کے سامنے آ رہی۔ خط کی کوئی اہمیت نہیں البتہ بحران بڑھے  اور بے روزگاری ‘ مہنگائی میں اضافہ ہو گا۔ انکو ملکی مفاد سے زیادہ اپنی سیاست عزیز ہے۔ کراچی میں 2 صوبائی نشستوں پی ایس 124‘ پی ایس 125 پر فارم 45 کے مطابق ہم فاتح مگر یہاں ہمارے ساتھ دھاندلی ہوئی ہے۔     

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...