وفاقی وزیرخزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ مالیاتی خسارے کو اس سال کے آخرتک ساڑھے تین فیصد سے کم رکھا جائے گا

مسلم لیگ نون کےدس نکاتی اصلاحاتی ایجنڈے کے بعد حکومتی اقتصادی ٹیم نے مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ معیشت کو بہتر ڈگر پر لانے کے لئے مشاورت کا سلسلہ شروع کیا۔ منگل کو بھی وزارت خزانہ میں حکومتی اقتصادی ٹیم نے پارلیمنٹ میں موجود مختلف جماعتوں کی قیادت کو اعتماد میں لیا۔ پارلیمانی جماعتوں میں فاٹا کے اراکین، جماعت اسلامی اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز اور ممبران اسمبلی کو ملکی اقتصادی صورتحال اور اور گھمبیر مسائل کے بارے میں بریف کیا گیا۔ جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر پروفیسر خورشید احمد کا اجلاس کے بعد کہنا ہے کہ اگر حکومت نے اپنے خرچے کم اور کرپشن کا خاتمہ نہ کیا تو ملکی اقتصادی صورتحال کنٹرول میں نہیں رہے گی۔
وزیر پانی وبجلی راجہ پرویز اشرف نے اجلاس کے بعد کہنا تھا کہ ملکی معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں لیکن حکومت تمام سیاسی قیادت سےمل کر ملک کو بحران سے نکالے گی۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدلاحفیظ شیخ نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت ایسے اقدامات کرے گی کہ مالیاتی خسارہ ساڑھےتین فیصد سےکم رکھا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے معاشی اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل نہ کیا تو مسائل بڑھ جایئں گے۔
حکومت کا یہ ماننا ہے کہ ملکی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے سیاسی جماعتوں کی حمایت ضروری ہے۔ وزیر خزانہ کی سیاستدانوں کو دی گئی بریفنگ میں 15 اعشاریہ تین فیصد کی افراط زر کی شرح کا اعتراف کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال درآمدات 22 ارب ڈالر جبکہ بیرون ملک سے پاکستانیوں کی بھیجی گئی رقوم دس ارب ڈالر سےتجاوز کر جایئں گی۔ کیمرا مین ارسلان سعید اور محمدقدیر کے ساتھ فیض پراچہ وقت نیوز، اسلام ٓباد۔

ای پیپر دی نیشن