پنجاب اسمبلی: تعلیمی اداروں میں میوزیکل کنسرٹس پر پابندی سمیت 5 قراردادیں منظور

لاہور (سپیشل رپورٹر + اپنے نمائندے سے + خبر نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں میوزیکل کنسٹرٹس پر پابندی سمیت 5 قراردادیں منظور کر لی گئیں، میوزیکل کنسرٹس پر پابندی کی قرارداد سیمل کامران نے پیش کی جس میں تعلیمی اداروں میں قابل اعتراض میوزیکل کنسرٹس پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا جبکہ پنجاب حکومت نے کنسرٹس پر پابندی کی قرارداد سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت صوبے میں ہر قسم کی ثقافتی سرگرمیوں کی حمایت کرے گی۔ قرارداد (ق) لیگ کی رکن اسمبلی سیمل کامران نے پیش کی تھی۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی میں پی آئی سی کی ہلاکتوں کے خلاف اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی، سپیکر پنجاب اسمبلی ”ہاﺅس اِن آرڈر ہاﺅس اِن آرڈر“ کی آوازیں لگاتے رہے جبکہ حکومتی اور اپوزیشن ارکان دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے، حکومتی بنچوں نے نعرے لگائے، بجلی چور ہائے ہائے جبکہ اپوزیشن ارکان نے نعرے لگائے ”جعلی دوائیاں ہائے ہائے، ظالمو جواب دو خون کا حساب دو“ جبکہ اپوزیشن ارکان نے اسمبلی کو ہلاکتوں کے حوالے سے بریف کرنے اور ایگزیکٹو سمیت وزیر اعلیٰ کے خلاف ایف آئی آر درج کروانے کا مطالبہ کر دیا۔ اپوزیشن ارکان کو ترقیاتی فنڈز دینے کی منظوری دے دی گئی جس پر پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ذوالفقار گوندل نے ہاوس میں کھڑے ہو کر سپیکر پنجاب اسمبلی کا شکریہ ادا کیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پی آئی سی میں جاںبحق ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کے بعد شوکت بسرا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ لندن یا بون کے وزیراعلیٰ نہیں ہیں، یا وہ انڈر 20 کے وزیر اعلیٰ ہیں۔ اس ہاﺅس میں آکر بتائیں۔ ہسپتالوں میں جعلی ادویات سے ہلاکتیں کس طرح ہوئی ہیں۔ اگر وزیر اعلیٰ پنجاب ہاﺅس میں نہیں آتے ہیں اور جوابدہ نہیں ہونگے تو مستعفی ہو جائیں۔ اس پر اپوزیشن کی رکن ثمینہ خاور حیات نے کہا کہ اموات ہوئی ہیں اس پر سزا ملنی چاہئے۔ ایف آئی آر وزیر اعلیٰ ایگزیکٹو کے خلاف کٹنی چاہئے جس پر حکومتی رکن رانا ارشد کھڑے ہوگئے اور اسمبلی میں ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی گئی۔ رانا ارشد نے کہا کہ سانحہ جامعہ حفصہ اور لال مسجد کے وقت مشرف کو 10 بار باوردی منتخب کروانے والے اب یہ باتیں کر رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے عوام کو بجلی اور گیس سے محروم کر دیا اور بےروزگاری میں اضافہ ہو گیا ہے، لوگوں کو دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں۔ علاوہ ازیں چودھری ظہیر الدین کی جانب سے پنجاب کے مختلف اضلاع کی لاکھوں ایکڑ زرعی اراضی کو سیم و تھور کی وجہ سے بنجر ہونے سے بچانے کے لئے سکارپ کے منصوبوں کے لئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے قرض پر حاصل کئے گئے، اربوں ڈالرز کے ضیاع کو روکے جانے، ثمینہ خاور حیات کی وفاقی حکومت سے ایم این ایز اور سینیٹرز کی طرح صوبائی اسمبلی پنجاب کے تمام ارکان کو بھی بلیو پاسپورٹ جاری کرنے، عامر سلطان کی صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے لواحقین کے لئے بنیادی سہولتوں سے آراستہ انتظار گاہیں تعمیر کرنے اور حمیرا اویس شاہد کی صوبے میں آبادی میں اضافے کو کنٹرول کرنے کے لئے مناسب اقدام اور آئندہ بجٹ میں وسائل مختص کرنے کی قراردادیں منظور کی گئیں۔ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ ناقص سی این جی سلنڈر استعمال کرنیوالی گاڑیوں کیخلاف مہم کے دوران 2519 گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی۔ وہ تمام گاڑیاں جن میں سی این جی سلنڈر نصب ہے، سب کو چیک کیا جا رہا ہے۔ شیخ علاﺅالدین کی تحریک کے جواب میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ لاہور میں کمرشلائزیشن کا عمل 3 برس سے التوا کا شکار ہے۔ 161 سڑکوں کے کمرشل استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن