جمعة المبارک ،12 ربیع الاوّل ‘ 1434ھ ‘25 جنوری2013 ئ

Jan 25, 2013


 ملک بھر میں عید میلاد النبی مذہبی جوش و جذبے سے منائی جارہی ہے۔ آج سے 14 سو سال قبل صحرائے عرب کی بے آب و گیاہ وادی میں باد خزاں کے ستم رسید ہ جھرونکوں نے انگڑائی لی اور شعب بن ہاشم میں ایک نومولود نے پیغامِ بہار کے ساتھ آنکھ کھولی جس نے ہادی عالم بن کر زمانے بھر کی تقدیر بدل دی۔بھٹکے ہوﺅں کو پیام سکوں دیا،غلاموں کو شبِ تاریک میں نویدِ سحر سنائی بے سہاروں کو سہارا دیا۔ بے دروں کو در اور بے گھروں کو گھر دیا۔آپ کی آمد سے چار سُو روشنی پھیل گئی ،ایسی روشنی تھی جس سے ملک شام کے محل روشن ہوگئے تھے شاعر نے اسی موقع پر کہا تھا....
حضور آئے تو سر آفرینش پاگئی دنیا
اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آگئی دنیا
بجھے چہروں کا رنگ اترا
سُستے چہروں پہ نور آیا
حضور آئے تو انسانوں کو جینے کا شعور آیا
 آپ کی آمد سے قبل لوگ بھٹکے ہوئے تھے لیکن پیارے محبوب نے انہیںایک لڑی میں پرو کر زندہ رہنے کا سلیقہ سیکھایا،آپ نے خواتین،مردوں، بچوں، غلاموں اور غیر مسلموں کیلئے بھی معاشرے میںحقوق متعین کیے۔ عرب کے بدوﺅں نے آپ کی تعلیمات پر زندگی گزاری تو پھروہ وقت چشم فلک نے دیکھا کہ حضرت بلالؓ چلتے زمین پر ہیں لیکن انکے قدموں کی آواز نبی کریم معراج کی رات آسمان پر سنتے ہیں۔ 12ربیع الاول کا دن ہم سے یہی تقاضہ کرتا ہے کہ ہمہ وقت رسول اللہ کی تعلیمات پر عمل کرکے زندگی گزاریں مکینِ گنبد خضرا پہ لاکھوں درود لاکھوں سلام۔
٭....٭....٭....٭
 ہزارہ صوبہ بھی جلد بنائیں گے:چوہدری شجاعت
 پھر تو کراچی بھی صوبہ بنانا پڑیگا،بلوچستان میں پشتونستان والوں نے سر اٹھایا ہوا ہے فاٹا والے بھی الگ صوبے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔پنجاب کو تو ویسے ہی سیاسی مفادات کیلئے الٹی چھری سے ذبح کیاجارہا ہے، پھر پاکستان صوبستان بن جائیگا یہ پاکستان ہوا یا پھر چاٹی کی لَسی کہ اس میں پانی ڈالکر جتنا مرضی لمبا کرلیں پہلے چار صوبے سنبھالے نہیں جارہے لیکن حکمران مزید لُچ تلنے کیلئے بیتاب ہیں۔چوہدری صاحب آپ اپنا رانجھا راضی بیشک کریں الیکشن قریب ہے،عوام کو لال بتی کے پیچھے لگا کر ووٹ لے لیں لیکن ملک کو صوبستان بنانے کی کمپین نہ شروع کریں، یوسف رضا گیلانی کو تو صرف اپنے بیٹے کو وزیراعلیٰ بنوانے کا شوق ہے اسی بنا پر وہ سرائیکی صوبے کا واویلا کرکے الیکشن کمپین چلا رہے ہیں،آپکے سائیکل کی تاریں سندھ میں تو ٹوٹ چکیں ہیں بلکہ ٹائروں میں اب تو ہوا بھی نہیں رہی اسی بنا پر کچھ حصہ فنکشنل لیگ نے لے لیا ہے۔باقی ماندہ(ن) لیگ لے اڑے گی،کباڑ خانے کے طورپر بچا لوہا، پی پی سمیٹ لے گی کیونکہ آجکل تیرا ذرا تیز ہوچکا ہے وہ شیر کو ڈھیر کرنیکی تگ و دومیں ہے،چلیں چوہے بلی کا یہ کھیل تو سیاست میں چلتا ہی رہتا ہے۔(ق) لیگ کے 47 عہدیدار فنکشنل لیگ میں چلے گئے ہیں ۔چوہدری شجاعت ذرا صوفی انور کو حکم دیکر کوئی پھونک ہی مروا لیں تاکہ یہ سلسلہ رُک جائے۔ورنہ انکی صفات کس کام کی؟
 پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پرآنے میں خاصا وقت لگے گا۔بھارتی وزیر دفاع۔
 بھارت میں بی جے پی کوانتہا پسند ہندوﺅں کی حمایت حاصل ہے۔بھارتی وزیر داخلہ نے 20 جنوری کو سچ اُگلا تھا کہ ” بھارت میں دہشت گردی بی جے پی اور شیو سینا کراتی ہے جبکہ الزام پاکستان پر لگا دیا جاتا ہے“ سیشل کمار شندے نے بی جے پی کا ایسا بھانڈا پھوڑا کہ گزشتہ روز انہوں نے سینہ کوبی کرکے اپنا حلیہ بگاڑ لیا۔ بھارتی وزیر خارجہ نے بھی وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کے بیانات کی توثیق کی ہے کہ واقعی بی جے پی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے۔ممبئی حملے بھی اسکی کارروائی لگتی ہے۔پاکستان پر یہ بھی الزام تراشی ہے۔ سلمان خورشید نے مزید کہا کہ ” درگاہ اجمیر شریف،سمجھوتہ ایکسپریس اور مکہ مسجد حملوں میں 10 ہندوﺅں کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں“۔ آپ ان درندوں کو ذرا لگام دو یا پھر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا راگ الاپنا چھوڑ دو،کشمیریوں کا قتلِ عام بھی یہ ہی کرتے ہیں اب تو گھر سے ہی گواہی آچکی ہے ،گجرات کے فسادات میں نریندر مودی کا ہاتھ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں وہاں تو مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی تھی۔بی جے پی مسلمانوں کے حوالے سے اپنا رویہ تبدیل کرے اور اقلیتوں کو ان کا حق دے، ورنہ اس کے منہ پر لگی کالک کبھی بھی صاف نہیں ہوگی۔بھارتی وزیر دفاع حالات کو معمول پر لانے پر لب کشائی کررہے ،جناب ہم تو ”دیکھو اور انتظار“ پر اب عمل کرینگے کیونکہ بھارت کے اندر ”شہباز اور منمولے“ کی لڑائی شروع ہوچکی ہے،آپ پہلے اپنے اندرونی حالات پر توجہ دیں پھر اوروں پر انگلی اٹھائیں۔
٭....٭....٭....٭
 گورنر، وزیراعلیٰ سندھ سمیت اہم شخصیات2 کروڑ کا پانی پی گئیں، بل ادا نہیں کیا۔ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی سندھ کا انکشاف۔ جناب والا ذرا اسکی بھی وضاحت فرمادیں کہ یہ پانی کون سا تھا؟ اگر گستاخی نہ ہوتو یہ بھی بتادیں کہ کس بہشت سے منگوایا گیا تھا تاکہ غریب عوام کے امیر حکمرانوں کا پتہ تو چلے کہ انکی خوراک کیا ہے۔شاعر نے اسی موقع پر کہا تھا....
 رہنے دے میرے دکھ سے ذرا بے خبر مجھے
جا زندگی! تو اور پریشان نہ کر مجھے
 سندھ کی صورتحال یہ ہے کہ وہاں کے ہاریوں کو پینے کیلئے صاف پانی نہیں ملتا جبکہ وہاں کے حکمران2 کروڑ کا پانی بھی پی گئے، جبکہ عوام کو 2وقت کی روٹی کمانے کیلئے لالے پڑے ہوئے ہیں۔پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی میں ایک اور کیس سامنے آیا ہے کہ ہمایوں اختر نے ٹی اے ڈی اے کی مد میں 26 لاکھ روپے ایڈوانس لئے لیکن آج تک واپس نہیں کیے ، اس طرح سابق سیکرٹری تجارت تسنیم نورانی نے 19 لاکھ روپے ایڈوانس لئے لیکن آج تک ایک دھیلہ واپس موصول نہیں ہوا۔کیا یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے غریب کے حلق سے لقمہ چھین لیا ہے ۔ایک طرف عیاشی پسند سیاستدان اور دوسری طرف مہنگے شوق والے بیوروکریٹس۔ ٹی اے ڈی اے لینا بذات خود کوئی بری بات نہیں لیکن ایڈوانس اور بغیر حساب؟ یہ ملک میں چند ٹیکس دینے والے شہریوں کے ساتھ مذاق ہے۔

مزیدخبریں