کامران پر دباﺅ نہ ہونے کا ایک بیان بھی نہیں آیا : سپریم کورٹ ۔۔۔ پوسٹمارٹم ریکارڈ‘ فون کالز کا ڈیٹا طلب

اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت+نوائے وقت نیوز + اے پی اے) کامران فیصل ہلاکت کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں شروع ہوئی، کامران فیصل کے برادر نسبتی حامد منیر نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کو 20 جنوری کو بیان ریکارڈ کرایا کہ یہ خودکشی نہیں قتل ہے۔ ابھی تک پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی۔ کامران فیصل کے والد کا مو¿قف ہے کہ نیب ایف آئی آر درج کرائے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا ہے کہ جرم ہوا ہے، پولیس خود بھی ایف آئی آر درج کرسکتی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ایف آئی آر کسی مدعی کے بغیر بھی کاٹی جاسکتی ہے۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا عدالت کی معاونت کرنیوالا شخص مارا گیا کوئی حرکت میں نہیں آیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کامران نے دباﺅ کے تحت خودکشی کی تو بھی یہ کیس بنتا ہے۔ کامران فیصل پر کس نے دباﺅ ڈالا، تحقیقات سے پتہ چلے گا۔ کامران فیصل کا قتل ہوا یا دباﺅ میں آکر خودکشی کی یہ پتہ چلانا ہے۔ حامد منیر نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی چیئرمین نیب نوٹوں کا بریف کیس لیکر کامران فیصل کے والد کے پاس گئے تھے۔ جسٹس جواد نے کہا کوئی ایک بیان بھی نہیں آیا کہ کامران فیصل پر دباﺅ نہیں تھا۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ نیب باقی افسروں کے تحفظ کیلئے بھی کچھ نہیں کررہا۔ عید میلاد النبی کیلئے چراغاں کرلیتے ہیں مگر انکے اقوال پر عمل نہیں کرتے۔ ورثاءکے کہنے پر قتل کی ایف آئی آر درج ہونی چاہئے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ تفتیش کے بعد بے شک انکا موقف مسترد کردیں۔ ریکارڈ میں بہت سے لوگوں کا مو¿قف ہے کہ کامران پر دباﺅ تھا۔ عدالت نے کامران فیصل کی موت کے کیس میں چیئرمین نیب اور سینئر حکام کو نوٹس جاری کردئیے۔ 15 جنوری 2013ءسے اس معاملے میں شریک نیب حکام کو بھی نوٹس جاری کردئیے گئے ہیں۔ کامران کے برادر نسبتی حامد منیر نے عدالت کو بتایا کہ کامران فیصل کا ابھی تک لیپ ٹاپ برآمد نہیں ہوا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج منگوائی جائے۔ فوٹیج سے معلوم ہوگا کہ کامران فیصل نے موت سے پہلے کن نیب حکام سے ملاقات کی۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی وی کو بھی نوٹس جاری کیا۔ کامران فیصل اور دیگر نیب حکام کے درمیان کالز کا ڈیٹا منگوالیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ کامران دباﺅ میں تھا تو یہ نیب آرڈیننس کے سیکشن 31 کے زمرے میں آتا ہے۔ نیب افسر پر دباﺅ ڈالنا تحقیقات میں مداخلت اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔ پولیس سے بھی تحقیقات کا ریکارڈ منگوالیا ہے۔ عدالت نے 17 جنوری کو نیب کے غیررسمی اجلاس کے آغاز سے اختتام تک سی سی ٹی وی ویڈیو بھی طلب کی۔ عدالت نے کہا کہ اس سے اہم پہلو بے نقاب ہونے کی توقع ہے۔ فیڈرل لاجز کی سی سی ٹی وی ویڈیو کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دیا اور ایم ایس پولی کلینک سے کامران فیصل کے پوسٹ مارٹم کا ریکارڈ بھی منگوا لیا۔ آئی جی اسلام آباد کو بھی نوٹس بھجوا دیا اور انکی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے۔کامران فیصل کے برادر نسبتی نے الزام لگایا کہ فیصل کامران کی موت کے ذمہ دار چیئرمین نیب اور پنجاب نیب کے چیئرمین خورشید انور بھنڈر ہیں۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ کامران فیصل کی موت کے بعد نعش سے متعلق ویڈیو لیکر پیش کی جائے۔ کیس کی سماعت 28 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔ سپریم کورٹ نے تمام ریکارڈ حاصل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ اے پی اے کے مطابق سپریم کورٹ نے کامران فیصل کیس میں نیب کو نوٹس جاری کردیا۔ موت کے حوالے سے رپورٹ چیئرمین نیب پیش کریں گے۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر آئی جی اسلام آباد کو بھی طلب کر لیا ہے۔ کامران کے برادر نسبتی حامد منیر نے سپریم کورٹ میں کہا کہ 18 جنوری کو نیب حکام نے کامران سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کا ریکارڈ منگوایا جائے۔ حامد منیر نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے بیان ریکارڑ کرایا ہے کہ کامران کو قتل کیا گیا تاہم ابھی تک قتل کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ اگر جرم ہوا ہے تو پولیس خود بھی ایف آئی آر درج کرسکتی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ کامران فیصل کا قتل ہوا۔ عدالت کی معاونت کرنے وال امارا گیا مگر کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا۔ جسٹس جواد نے استفسار کیا کہ اگر کامران نے دباو¿ کے تحت خود کشی کی ہے تو کیا یہ دفعہ 31 کا کیس نہیں بنتا؟ پتہ چلانا ہوگا کامران فیصل پر کس نے دباو¿ ڈالا۔ نیب کودباو¿ ڈالنے والوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنا چاہئے تھا۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ نیب باقی افسروں کے تحفظ کیلئے بھی کچھ نہیں کررہا۔ حامد منیر نے کہا کہ کامران فیصل کا لیپ ٹاپ بھی ابھی تک نہیں مل سکا۔عدالت نے چیرمین پی ٹی اے سے 26 جنوری تک کامران فیصل سے بات چیت کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ مقدمے کی سماعت 28 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔ کامران فیصل کیس میں پولیس کی معاونت کیلئے نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نامزد کر دئیے گئے۔ نیب ذرائع کے مطابق الیاس قمر اور راجہ اسد کامران فیصل کیس میں پولیس کی معاونت کریں گے۔ نیب نے دونوں افسروں کی نامزدگی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ الیاس قمر اور راجہ اسد نے پولیس کی تفتیشی ٹیم سے ملاقات کی اور کیس میں پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا۔عدالت عظمیٰ نے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین نیب، چیئرمین پی ٹی اے اور آئی جی اسلام آباد سمیت سینئر افسروں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن