اسلام آباد (آئی این پی) سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے تحفظِ پاکستان آرڈیننس کے نفاذ کا نوٹس لیکر وزارت قانون و انصاف سے مذکورہ آرڈیننس پر بریفنگ طلب کرلی۔ فنکشنل کمیٹی نے وزارت قانون و انصاف کو نوٹس جاری کیا ہے کہ تحفظِ پاکستان آرڈیننس کی متعدد شقیں بنیادی انسانی حقوق اور آئین کے اندر عوام کو دی گئی آزادیوں سے متصادم ہے، یہ آرڈیننس آئینی آزادیوں پر قدغن لگاتا ہے لہٰذا اس پر تفصیلی بریفنگ دی جائے کہ کیا حکومت کی جانب سے مذکورہ آرڈی ننس کے نفاذ سے قبل وزارت قانون سے رائے مانگی گئی تھی یانہیں، فنکشنل کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر افراسیاب خٹک نے اس حوالے سے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس مارشل لائی قانون ہے اس سے عوام کے بنیادی حقوق سلب ہوتے ہیں‘ اگر سینٹ میں پیش ہوا تو منظور نہیں ہونے دیں گے۔ جمعہ کو ’’آئی این پی‘‘ کے رابطہ کرنے پر سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین سینیٹر افرا سیاب خٹک نے کہا کہ پولیس کو شک کی بنیاد پر کسی بھی شخص کو گولی مارنے اور بغیر مقدمہ درج کئے گرفتار کرنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے جبکہ مذکورہ آرڈیننس جاری کرکے حکومت نے عوام سے احتجاج کا حق بھی چھین لیا ہے۔
تحفظِ پاکستان آرڈیننس کی بعض شقیں آئینی آزادیوں سے متصادم ہیں: سینٹ فنکشنل کمیٹی
Jan 25, 2014