اوگرا عملدرآمد کیس: سپریم کورٹ بادشاہ نہیں‘ اپنی حدود جاننے کو بیتاب ہیں: جسٹس جواد

اسلام آباد (ایجنسیاں) اوگرا نیب عمل درآمد کیس میں تین رکنی  بینچ کے سربراہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بدعنوانی کوئی چھوٹا معاملہ نہیں کہ جس کو چھوڑ دیں، یہ بہت بڑا ایشو ہے جس کے لئے اپنی حدود جاننے میں بے تاب ہیں، بتایا جائے کہ اگر بدعنوانی روکنے والے ادارے سو جائیں تو کیا عدالتیں بھی آنکھیں بند کرلے، آسٹریلیا نے اپنے قانون میں لکھ دیا ہے کہ اگر تحقیقاتی ادارے تحقیقات کی پیش رفت میں تساہل سے کام لیں گے اور معلومات میں طوالت ہوگی تو عدالت کو نوٹس لینے کا اختیار ہے، 45 دن تفتیش کیلئے دیئے مہربانوں نے 26 ماہ گزرنے کے بعد کہا کہ آپ چیئرمین نیب کو جلد بازی میں فیصلہ کرنے پر مجبور نہیں کر سکتے، ایک شخص اربوں روپے ڈکار کر نیب کے دفتر سے ہی غائب ہوگیا تو اب ہم پوچھ بھی نہیں سکتے کہ جناب چیئرمین بتائیے تحقیقات میں کیا کیا ہے، نیب کی نظرثانی کی درخواست بھی سماعت کے لئے مقرر کردی ہے، پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت سے کہا کہ  قانونی نکات کو ان کے دلائل ہی سمجھا جائے جس پر عدالت نے کہا کہ اگر پھر بھی آپ کچھ مزید کہنا چاہیں گے تو آپ کو اس کی اجازت دیتے ہیں تاہم کے کے آغا نے کہا کہ ان کی درخواست کافی ہے اس دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ا علیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی رو سے عدلیہ کو جوڈیشل رویوں کا مکمل اختیار حاصل ہے اس حوالے سے انہوں نے کئی فیصلوںکے حوالے بھی دیئے اس پر عدالت نے کہا کہ اس معاملے کی 28 جنوری منگل کو تفصیل سے سماعت کرینگے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغاکو اپنی معروضات تحریری شکل میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ اس بات کا تعین کرنا ضروری ہے کہ عدالت نیب کی تحقیقات میں مداخلت کر سکتی ہے یا نہیں، سپریم کورٹ کوئی بادشاہ نہیں جو چاہے کرے۔ حدود کا جائزہ لیا جائے گا۔ نیب کا موقف ہے کہ عدالت اس کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتی، یہ بہت پیچیدہ معاملہ ہے۔ یہ تعین کرنا ضروری ہے کہ عدالت نیب کی تحقیقات میں مداخلت کر سکتی ہے یا نہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت مقدمہ جاری رکھ کر دوبارہ شنوائی کا اختیار رکھتی ہے۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم آئین اور قانون کے پابند ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...